انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا آج 15 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے وسیع مسئلے کو حل کرنا اور اس کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو ہوا دینے والے نقصان دہ تعصبات اور دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
موٹرسائیکلسٹ کیلئے خصوصی ہدایات آگئیں
اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 15 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے او آئی سی کے 60 رکن ممالک کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو "اسلامو فوبیا کی تمام اقسام کے خاتمے کا عالمی دن" قرار دیا گیا۔
عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کی تاریخ:
بنوں کے 2 تھانوں اور چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام،جوابی کارروائی پر فرار
2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین و روس سمیت آٹھ دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس سال 2024 میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کے لیے کوئی خاص موضوع منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا کہ "دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کو کسی مذہب، کسی قومیت، کسی تہذیب یا کسی نسلی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔ قرار داد نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقیدے کی کثرت پر مبنی رواداری اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ بھی کیا۔
تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش,محکمہ موسمیات کی شدید سردی کی پیشگوئی
اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد کے عمل اور مذہبی مقامات پر اس طرح کے عمل کو ناپسند کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔یہ دن اسلامو فوبیا کے تباہ کن نتائج اور افہام و تفہیم، رواداری اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
بھارت، فرانس اور یورپی یونین نے اس قرار داد پر تشویش کا اظہار کیا، انکا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کر دیا گیا ہے۔
نادیہ حسین کو ایف آئی اے کیخلاف سوشل میڈیا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا
اسلامو فوبیا کیا ہے؟
اسلاموفوبیا کی کئی شکلوں مثلا نفرت انگیز تقریر، نفرت انگیز جرائم، معاشرے، سیاست اور اداروں میں امتیاز سلوک میں نظر آتا ہے۔ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر کھلے عام اپنے عقیدے پر عمل کرنے پر اکثر منفی رویوں، خوف اور حقارت کے ساتھ ساتھ بدسلوکی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا میں مسلمانوں کی تصویر کشی، ملازمت میں امتیازی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی نفرت انگیز نگرانی دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
اسلامو فوبیا سے کیسے نمٹا جائے؟
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں قانون سازی کے اقدامات، عوامی بیداری کی مہمات اور تعلیمی اقدامات شامل ہوں۔ متعدد حکومتوں نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قوانین بنا کر، نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے پروٹوکول نافذ کر کے، اور مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط عقائد اور تعصبات کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے اقدامات شروع کر کے اسلامو فوبیا کا جواب دیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: انسداد اسلامو اسلامو فوبیا دنیا بھر میں کے طور پر فوبیا سے عالمی دن فوبیا کی مارچ کو کیا گیا کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
کرسٹیانو رونالڈو کا فیفا کلب ورلڈ کپ میں کھیلنے سے انکار
پرتگال کے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے تصدیق کی ہے کہ وہ امریکا میں 14 جون سے شروع ہونے والے فیفا کلب ورلڈ کپ 2025 میں حصہ نہیں لیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کرسٹیانو رونالڈو نے بتایا کہ انھیں کھیلنے کے لیے کئی کلبوں کی جانب سے آفرز موصول ہوئیں مگر سب کو مسترد کر دیا ہے۔
انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کلب ورلڈ کپ پر بات کرنا بے معنی ہے میری پوری توجہ قومی ٹیم پر ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو نے مزید کہا ہے کہ مجھے اپنی قریبی، درمیانی اور طویل المدتی بنیادوں پر صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ میں کلب ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لوں گا۔
ان کے اس فیصلے سے فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو کو یقینی طور پر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ وہ ٹورنامنٹ میں رونالڈو جیسے عالمی ستارے کی شرکت کے خواہشمند تھے۔
کرسٹیانو رونالڈو نے کہا ہے کہ کچھ باتیں ہوتی ہیں جن پر غور کیا جا سکتا ہے اور کچھ ایسی ہوتی ہیں جو غیر ضروری ہوتی ہیں۔ ہر چیز میں حصہ لینا ضروری نہیں۔
یقینی طور پر کرسٹیانو رونالڈو کے مداحوں کے لیے یہ ایک مایوس کن خبر ہے خاص طور پر وہ لوگ جو انھیں ایک اور عالمی اسٹیج پر ایکشن میں دیکھنے کے خواہشمند تھے۔
تاہم 40 سالہ فٹبالر کی طرف سے اپنی صحت اور مستقبل پر توجہ دینا ایک دانشمندانہ فیصلہ سمجھا جا رہا ہے۔