پابندی کے باوجود ایکس کیوں استعمال ہو رہا ہے؟ وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر وفاقی وزرات داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سوشل میڈیا ایپس اور ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی جس دوران بینچ نے پی ٹی اے کے ذمہ دار افسر کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔عدالت نے کہا کہ بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سے حکومتی ادارے ایکس استعمال کر رہے ہیں؟ ایکس کی قانونی حیثیت سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔فل بینچ نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقین جواب داخل کرانے کے پابند ہیں، وزرات داخلہ نے ایکس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ اگر ایکس یا ٹوئٹر بلاک ہونے کے باوجود استعمال ہو رہا ہے تو ذمہ دار کون ہے؟ رپورٹ دی جائے کہ پابندی کے باوجود ایکس کیوں استعمال ہو رہا ہے؟ اس پر پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا کہ وی پی این کے ذریعے ایکس ٹوئٹر استعمال ہوتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے درخواستوں پر سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پابندی کے کے باوجود ایکس کی
پڑھیں:
ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری بتدریج ختم کردی جائے گی، جس کے بعد ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے شہری بھی سبسڈی سے محروم ہو جائیں گے۔
یہ پڑھیں: بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، یہ رعایت کس کے لیے ہے؟
یہ انکشاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کی۔
اجلاس میں پاور ڈویژن کے سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2027 تک پروٹیکٹڈ کیٹیگری مکمل طور پر ختم کردی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 58 فیصد ہے، جو 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہو چکی ہے۔ ان صارفین کو حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ 60 سے 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے، جو آئندہ ڈیڑھ سال میں مرحلہ وار ختم کردی جائے گی۔
ڈاکٹر فخر عالم نے مزید کہاکہ بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کم کرنے کی حکومتی پالیسی کو پہلے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے منظوری دی جاتی ہے، اس کے بعد وفاقی کابینہ اسے باضابطہ طور پر منظور کرتی ہے۔
یہ پڑھیں: 200 یونٹ تک بجلی فری، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے دو تجاویز زیر غور ہیں۔ ’پہلی یہ کہ یہ اضافی بجلی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائے، اور دوسری تجویز نئی انڈسٹریز کو یہ سستی بجلی دینے کی ہے۔ ان تجاویز کو ورلڈ بینک نے سراہا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، تاہم حتمی منظوری ابھی نہیں ملی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی صارفین بری خبر پروٹیکٹڈ صارفین پی اے سی حکومت سبسڈی ختم وی نیوز