ملک کے حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آرہے: شیخ رشید احمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آرہے، ہرطرف اندھیرا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت ہوئی، جہاں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور عثمان ڈار عدالت میں پیش ہوئے، اس دوران متعدد ملزمان کے وکلاء بھی عدالت پیش ہوئے، 9 مئی کیسز میں چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کی گئیں، عدالت حاضر ہونے والے ملزمان میں نقول تقسیم ہوئیں، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بھی چالان کی نقول فراہم کی گئیں، جس کے بعد 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی 12اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میرا عمرے کا سفر بہترین رہا لیکن مجھے حالات بہتر ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے، ہرطرف اندھیرا ہے، مجھے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آرہا ہے۔
علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی، انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کے ایسے واقعات پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہیں، مگر پوری قوم متحد ہو کر ان کا مقابلہ کرے گی‘، اس موقع پر انہوں نے تمام پاکستانیوں، بالخصوص عمرہ کی ادائیگی کے لئے حرمین شریفین آنے والوں سے درخواست کی کہ وہ وطنِ عزیز میں امن و سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کریں۔
امریکا نے ٹرمپ پر تنقید کرنے والے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔