10 دن تک صرف بستر پر پڑے پڑے 15 لاکھ روپے سے زائد کمانے کا موقع
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
برسلز(نیوز ڈیسک)یورپی اسپیس ایجنسی اپنے منفرد 10 دن کے مطالعہ میں رضاکاروں کو 15 لاکھ روپے (5 ہزار یورو) پیش کر رہی ہے، جس میں انہیں کچھ نہیں کرنا صرف لیٹے رہنا ہے لیکن ایک دلچسپ موڑکے ساتھ۔ یہ مطالعہ “ ایک تجربہ“ کا حصہ ہے، جو فرانس کےمیڈیس اسپیس کلینک میں کیا جا رہا ہے۔
اس تجربے میں رضاکاروں کو 10 دن تک پانی کے بیڈز پر لیٹنا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد خلا میں پرواز کے دوران انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کی نقل کرنا ہے۔
رضا کاروں کو ایسی کنٹینرز میں لٹایا جاتا ہے جو باتھ ٹب کی طرح ہوتے ہیں اور جنہیں پانی سے بچانے کے لیے واٹر پروف کپڑے سے ڈھانپ دیا جاتا ہے، تاکہ وہ پانی میں معلق رہیں۔
ان رضا کاروں کا جسم پانی میں ڈوبا رہتا ہے جبکہ ان کا سر اور بازو پانی سے باہر رہتے ہیں، جو خلا میں رہنے والے ایسٹرو ناٹس کے جسم پر ہونے والی فلوٹنگ کا تجربہ پیش کرتا ہے۔
شرکاء کی حالت کو مسلسل لاگ ڈاؤن رکھنے کے لیے انہیں باتھ روم جانے کے لیے عارضی طور پر ایک ٹرالی پر منتقل کیا جاتا ہے۔ کھانے کے دوران رضاکاروں کو ایک فلوٹنگ بورڈ اور گردن کے تکیے کی سہولت دی جاتی ہے۔
اگرچہ یہ پورا تجربہ تھوڑا تنہائی کا محسوس ہو سکتا ہے، لیکن شرکاء کو اپنے موبائل فون رکھنے کی اجازت ہوتی ہے، جس سے وہ اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
یہ تجربہ طویل عرصے تک وزن سے آزاد حالت میں رہنے کے اثرات کو سمجھنے کا مقصد رکھتا ہے، جو مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے قیمتی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔
10 دن بعد رضاکاروں کو وزن سے آزاد حالت کی تقلید کے 5 دن کے نتائج اور بازیابی کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، انہیں اٹھنے کے 10 دن بعد فالو اپ وزٹ کے لیے رپورٹ کرنا ہوگا۔
اس تجربہ کا مقصد خلا کے ماحول میں جسم کے مطابقت کے طریقہ کار کو سمجھنا ہے تاکہ خلا میں پرواز کے لیے تیاری کی جا سکے، اور خلا بازوں کی صحت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے احتیاطی تدابیر تیار کی جا سکیں۔
ڈرائے امیڑژن ٹیسٹ کے علاوہ، سائنسدانوں کی جانب سے ایک 10 دن کا ہیڈ ڈاؤن بیڈ ریسٹ فیز تجربہ بھی ہم آہنگی سے چل رہا ہے، جس میں 10 مرد شرکاء شامل ہیں۔
ہیومن ایکسپلوریشن کے اینبلنگ سائنس کی ٹیم ممبرکا کہنا کہ ”ڈراۤے امیڑژن کی مدت کو بڑھا کر اور اسے بیڈ ریسٹ سے موازنہ کرتے ہوئے، ہم خلا میں زندگی کو کیسے مشابہت دی جاتی ہے، مختلف فزیالو جیکل اثرات اور یہ ایک دوسرے کی تکمیل کس طرح کرتے ہیں، اس بارے میں اپنی سمجھ کو بہتر بنا رہے ہیں۔“
اس تجربے (ویو الدی تھری) کے لیے رضا کاروں کی بھرتی گزشتہ سال شروع ہوئی تھی، جس میں صرف 20 سے 40 سال کی عمر کے مردوں کو تجربے میں شامل ہونے کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔
رضا کاروں کا قد 1.
مزیدپڑھیں:بیوروکریسی کی موجیں،50لاکھ سے25ملین تک قرضے ملیں گے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رضاکاروں کو رضا کاروں کاروں کو خلا میں کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف