برسلز(نیوز ڈیسک)یورپی اسپیس ایجنسی اپنے منفرد 10 دن کے مطالعہ میں رضاکاروں کو 15 لاکھ روپے (5 ہزار یورو) پیش کر رہی ہے، جس میں انہیں کچھ نہیں کرنا صرف لیٹے رہنا ہے لیکن ایک دلچسپ موڑکے ساتھ۔ یہ مطالعہ “ ایک تجربہ“ کا حصہ ہے، جو فرانس کےمیڈیس اسپیس کلینک میں کیا جا رہا ہے۔

اس تجربے میں رضاکاروں کو 10 دن تک پانی کے بیڈز پر لیٹنا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد خلا میں پرواز کے دوران انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کی نقل کرنا ہے۔

رضا کاروں کو ایسی کنٹینرز میں لٹایا جاتا ہے جو باتھ ٹب کی طرح ہوتے ہیں اور جنہیں پانی سے بچانے کے لیے واٹر پروف کپڑے سے ڈھانپ دیا جاتا ہے، تاکہ وہ پانی میں معلق رہیں۔

ان رضا کاروں کا جسم پانی میں ڈوبا رہتا ہے جبکہ ان کا سر اور بازو پانی سے باہر رہتے ہیں، جو خلا میں رہنے والے ایسٹرو ناٹس کے جسم پر ہونے والی فلوٹنگ کا تجربہ پیش کرتا ہے۔

شرکاء کی حالت کو مسلسل لاگ ڈاؤن رکھنے کے لیے انہیں باتھ روم جانے کے لیے عارضی طور پر ایک ٹرالی پر منتقل کیا جاتا ہے۔ کھانے کے دوران رضاکاروں کو ایک فلوٹنگ بورڈ اور گردن کے تکیے کی سہولت دی جاتی ہے۔

اگرچہ یہ پورا تجربہ تھوڑا تنہائی کا محسوس ہو سکتا ہے، لیکن شرکاء کو اپنے موبائل فون رکھنے کی اجازت ہوتی ہے، جس سے وہ اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

یہ تجربہ طویل عرصے تک وزن سے آزاد حالت میں رہنے کے اثرات کو سمجھنے کا مقصد رکھتا ہے، جو مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے قیمتی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔

10 دن بعد رضاکاروں کو وزن سے آزاد حالت کی تقلید کے 5 دن کے نتائج اور بازیابی کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، انہیں اٹھنے کے 10 دن بعد فالو اپ وزٹ کے لیے رپورٹ کرنا ہوگا۔

اس تجربہ کا مقصد خلا کے ماحول میں جسم کے مطابقت کے طریقہ کار کو سمجھنا ہے تاکہ خلا میں پرواز کے لیے تیاری کی جا سکے، اور خلا بازوں کی صحت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے احتیاطی تدابیر تیار کی جا سکیں۔

ڈرائے امیڑژن ٹیسٹ کے علاوہ، سائنسدانوں کی جانب سے ایک 10 دن کا ہیڈ ڈاؤن بیڈ ریسٹ فیز تجربہ بھی ہم آہنگی سے چل رہا ہے، جس میں 10 مرد شرکاء شامل ہیں۔

ہیومن ایکسپلوریشن کے اینبلنگ سائنس کی ٹیم ممبرکا کہنا کہ ”ڈراۤے امیڑژن کی مدت کو بڑھا کر اور اسے بیڈ ریسٹ سے موازنہ کرتے ہوئے، ہم خلا میں زندگی کو کیسے مشابہت دی جاتی ہے، مختلف فزیالو جیکل اثرات اور یہ ایک دوسرے کی تکمیل کس طرح کرتے ہیں، اس بارے میں اپنی سمجھ کو بہتر بنا رہے ہیں۔“

اس تجربے (ویو الدی تھری) کے لیے رضا کاروں کی بھرتی گزشتہ سال شروع ہوئی تھی، جس میں صرف 20 سے 40 سال کی عمر کے مردوں کو تجربے میں شامل ہونے کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔

رضا کاروں کا قد 1.

65 میٹر سے 1.80 میٹر تک ہونا چاہیے اور ان کا باڈی ماس انڈیکس 20 سے 26 کے درمیان ہونا ضروری تھا۔ انہیں کوئی الرجی یا خوراک سے متعلق پابندیاں نہیں ہونی چاہئیں۔
مزیدپڑھیں:بیوروکریسی کی موجیں،50لاکھ سے25ملین تک قرضے ملیں گے

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رضاکاروں کو رضا کاروں کاروں کو خلا میں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں پانی کے ذخائر میں مزید کمی، تربیلا ڈیم کی سطح 9 فٹ کم

 

اسلام آباد: پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت نہ بڑھنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی آمد کم ہوئی ہے جس سے آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

تربیلا ڈیم میں ایک دن میں پانی کی سطح 9 فٹ کم ہوئی جبکہ قابل استعمال پانی کے ذخیرے میں 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

گزشتہ روز ملک کے ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 38 لاکھ 56 ہزار ایکڑ فٹ تھا، جو کم ہو کر اب 35 لاکھ 4 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد میں 12 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا جبکہ دریائے جہلم میں 1,200 کیوسک اور چشمہ بیراج پر 5,000 کیوسک کی کمی دیکھی گئی۔

تاہم، دریائے چناب میں پانی کی آمد میں 1,100 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • ایک سال کے دوران مزید 7 لاکھ سے زائد پاکستانی ملک چھوڑ گئے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • ایک برس میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل
  • عیدالاضحیٰ ، پنجاب میں 11 لاکھ سے زائد مویشی فروخت ہوئے
  • پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں پانی کے ذخائر میں مزید کمی، تربیلا ڈیم کی سطح 9 فٹ کم
  • عیدالاضحیٰ ؛ پنجاب کی 292 مویشی منڈیوں میں 11 لاکھ سے زائد جانوروں کی فروخت
  • عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی 70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان