Daily Sub News:
2025-11-03@16:48:46 GMT

متحدہ عرب امارات کا تل ابیب میں بین المذاہب افطار

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

متحدہ عرب امارات کا تل ابیب میں بین المذاہب افطار

متحدہ عرب امارات کا تل ابیب میں بین المذاہب افطار WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز

دبئی(سب نیوز )متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں بین المذاہب افطار کا اہتمام کیا جس میں اسرائیل کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں کے نمائندے، مسلم کمیونٹی کے رہنماں، یہودی، مسیحی، دروز اور دیگر مذاہب کے افراد نے شرکت کی۔ تل ابیب کے اماراتی سفارتخانے نے رمضان کے مقدس مہینے کے موقع پر ایک بین المذاہب افطار کی محفل سجائی۔

اس سال رمضان کے ماہ مقدس مہینے کے دوران یہودی تہوار پوریم اور مسیحی تہوار ایسٹر قریب ہونے کی وجہ سے یہ تقریب بین المذاہب مکالمے اور اتحاد کی علامت بن گئی۔افطار میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر امیر اوحنا، جو لیکود پارٹی کے سینئر رکن ہیں، افطار میں شرکت کی جبکہ اسرائیل میں سب بڑی مسلم عرب سیاسی جماعت کے رہنما منصور عباس بھی شریک ہوئے۔

اسرائیلی عرب رہنما منصور عباس، متحدہ عرب لسٹ (رعم پارٹی) کے سربراہ ہیں جو اسرائیل میں بسے تقریبا 20 لاکھ عرب مسلم کمیونٹی کے حقوق کے لیے کام کرتے ہیں اور یہودی و عرب آبادی کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے پر زور دیتے ہیں۔اماراتی سفارتخانہ 2021 سے ہر سال مختلف کمیونٹیز کے لیے افطار کا اہتمام کر رہا ہے تاکہ مختلف پس منظر کے رہنماں کے درمیان مکالمے اور تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بین المذاہب افطار تل ابیب

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف