آئی ایم ایف ٹیم معاہدہ کیے بغیر واپس واشنگٹن جا چکی، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ صرف پاکستان کی بات نہیں ہے دنیا بھر میں کسی پروگرام کا جائزہ مشن جاتا ہے تو اس جائزہ مشن کے بعد قبولیت کی کم از چیز وہ یہ ہوتی ہے کہ کیا اسٹاف لیول ایگریمنٹ دوممالک کے درمیان ہوا یا نہیں جو ملک بھی آئی ایم ایف سے قرض لیتا ہے اس کا سارا دارومدار اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر ہوتا ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر آپ آئی ایم ایف کے اس بیان کو سامنے رکھتے ہیں تو اس بیان کے مطابق تو سب اچھا ہے لیکن جس سوال کا سب کو جواب چاہیے تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہو گا وہ اس کے اندر موجود ہی نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول ایگریمنٹ نہیں ہو سکا ہے اور ٹیم بغیر معاہدہ کیے واپس واشنگٹن جا چکی ہے، آئی ایف کا بیان کم ازکم وزارت خزانہ کوفیس سیونگ دے رہا ہے کہ تمام معاملات اچھے ہیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور کی بات کریں تو کئی منصوبوں پر کام ہوا لیکن کئی ایسے پراجیکٹس تھے جن پر کام ہونا چاہیے تھا مگر ان پر کام نہیں ہوا، ایک کام پاکستان کے ریلویز کے نظام ، کراچی سے پشاور مین لائن جس کو ایم ایل ون کہتے ہیں کو اپ گریڈ کرنا تھا، اس منصوبے کے تحت ریل کی نئی پٹڑی بچھانی تھی اور ریل گاڑیوں کی رفتار کو بڑھانا تھا لیکن چین اور پاکستان کی طرف سے اچھے بیانات کے باوجود آن گراؤنڈ آج تک اس طریقے سے پراگریس نہیں ہوئی، اب جو حنیف عباسی صاحب آئے ہیں انھوں نے بڑا حیران کن بیان دیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:واشنگٹن ڈی سی میں گزشتہ دنوں امریکی حکومتی پالیسیوں کے پیش نظر شہر کے عجائب گھروں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہمحکمہ خزانہ کے 4 ہزار ملازمین کو بھی برطرفی کے نوٹس ملے ہیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق واضح رہے کہ اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن نے امریکی حکومتی امور کی بندش پر شہر کے عجائب گھروں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہ مذکورہ ادارے نے میوزیم کھلے رکھنے کے لیے پچھلے سال کے فنڈز کو استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔ مذکورہ ادارہ واشنگٹن اور دیگر مقامات پر 20 سے زائد عجائب گھر اور چڑیا گھر چلاتا ہے۔ جس کے 60 فیصد سے زاید اخراجات وفاقی مالی اعانت سے مکمل کیے جاتے ہیں۔
اعلیٰ حکام کے مطابق نئے اخراجات کے منصوبے پر ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے مابین تعطل کے دوران صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے وفاقی کارکنوں کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف کی طرف سے دائر کی گئی ایک عدالتی درخواست کے مطابق محکمہ خزانہ اور محکمہ صحت و انسانی خدمات میں مامور 4 ہزا ر ملازمین کو برطرفی کے نوٹس ملے ہیں۔ یہ بات بھی علم میں رہے کہ فیصلے کے بعد نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے باہر سے شائقین کو مایوسی کے عالم میںواپس جاتے دیکھا گیا ہے۔