پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس بلائے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس بدھ یا جمعرات کو بلائے جانے کا امکان ہے۔ اعلیٰ عسکری قیادت اور اینٹلیجنس اداروں کے سربراہ بھی شرکت کریں گے۔ وفاقی وزرا سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے لیڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل سے شروع ہونے والے ہفتے بلائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس بلانے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق بدھ یا جمعرات کو بند کمرہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت اور اینٹلیجنس اداروں کے سربراہ بھی شرکت کریں۔
مزید پڑھیں: ایک سال گزرگیا، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی نہیں بلایا گیا
پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں بدل دیا جائے گا۔ وفاقی وزرا سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے لیڈرز کو دعوت دی جائے گی۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ ہوگی جبکہ اراکین کے سوالات کے جواب بھی دیے جائیں گے۔
پارلیمانی کمیٹی میں آئندہ کی حکمت عملی بھی منظور کی جائے گی۔ اجلاس میں بلاول بھٹو کی نیشنل ایکشن پلان ٹو کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لانے سے متعلق فیصلے ہوں گے۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر ایاز صادق کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی شرکت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پارلیمنٹ خیبر پختونخوا قومی سلامتی کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پارلیمنٹ خیبر پختونخوا قومی سلامتی کمیٹی قومی سلامتی کمیٹی کا جائے گا
پڑھیں:
پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا
پاکستانی سفارتی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ کے ممتاز تھنک ٹینک، ماہرینِ تعلیم اور پالیسی ساز شخصیات کے ساتھ لندن کے معروف تحقیقی ادارے “چیٹم ہاؤس” میں مکالمہ کیا۔
چیٹم ہاؤس خارجہ و سلامتی امور پر برطانیہ کے اہم ترین تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے، یہ نشست “چیٹم ہاؤس رولز” کے تحت بند کمرے میں منعقد کی گئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور علاقائی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوئے، بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
پارلیمانی وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
مسلح افواج کے مواثر جواب سےپاکستان کے عزم اور خودمختاری کے دفاع کی صلاحیت کا اظہار ہوا، بھارت کی جانب سے کسی نئے “معمول” کو مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیرقانونی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے، عالمی برادری اس تشویشناک پیش رفت کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اب بھی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عالمی برادری بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔