دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا گڑھی خدا بخش میں جلسے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں گڑھی خدا بخش میں جلسہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی سندھ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں شہید ذولفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: نہریں بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ آمنے سامنے کیوں ہیں؟
انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ گڑھی خدا بخش جلسے میں 27 دسمبر سے بھی زیادہ لوگ موجود ہونے چاہئیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو پیغام دینا ہے کہ دریائے سندھ پر پیپلز پارٹی نئی کینال کسی بھی صورت منظور نہیں کرے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت حکومت میں ہو یا نہ ہو لیکن کینالز کے معاملے پر موقف اپنائے گی اور کسی بھی صورت نہریں قبول نہیں کرے گی۔
کونسل اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ گڑھی خدا بخش جلسے میں پیپلز پارٹی کینالز سے متعلق اپنی پالیسی پیش کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی کینالز نہریں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کینالز گڑھی خدا بخش کے معاملے پر پیپلز پارٹی
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔