صدر ٹرمپ اور طیب ایردوآن کا فون پر رابطہ ، یوکرین اور شام پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2025ء)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کی امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں رہنمائوں نے روس اور یوکرین کی جنگ روکنے کے لیے کوششوں پر بات چیت کی ہے۔ تاکہ خطے میں استحکام آسکے۔ علاوہ ازیں شام سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس امر کا اظہار اتوار کے روز صدر ترکیہ کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔
صدر ایردوآن نے نے فون کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا انہوں نے صدر ٹرمپ کے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اور براہ راست ' انیشیٹوز' کی تائید کی ہے۔ ترکیہ بھی ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔طیب ایردوآن نے اس موقع پر شام پر عاید پابندیوں کے خاتمے اور استحکام کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔(جاری ہے)
تاکہ شام کی نئی حکومت پوری طرح فعال ہو سکے اور حالات کو معمول پر لاسکے۔ترکیہ کو یہ بھی توقع ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرے گا اور ترکیہ کے مفادات کو خیال میں رکھے گا۔صدر ترکیہ نے کہا' یہ ضروری ہے ترکیہ کے خلاف عاید پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ امریکہ اور ترکیہ کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کے لیے ایف 16 طیاروں کی خریداری کا پراسس مکمل ہو سکے۔ نیز ترکیہ کے لیے ایف 35 پروگرام میں اس کی دوبارہ شرکت ضروری ہے۔امریکہ نے ماضی میں ترکیہ کی طرف سے روسی S-400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری کے باعث ترکیہ پر 2019 میں پابندیاں لگا دی تھیں کہ جن کے نتیجے میں F-35 لڑاکا جیٹ پروگرام سے محروم ہو گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترکیہ کے کے لیے
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔