امریکی صدر نے عدالتی حکم کے باوجود وینزویلا کےجرائم پیشہ گروہ کے 200 ارکان کو ملک بدر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےملک بدری 14 دن کے لئے روکنے کے عدالتی حکم کے باوجود وینزویلا کےجرائم پیشہ گروہ کے 200 سےزیادہ ارکان کو ملک بدر کر دیا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ نے ایک غیر معمولی بیان میں کہا ہے کہ ایک جج کے پاس امریکی انتظامیہ کے فیصلے کو معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔رائٹرز کے مطابق ملک بدری کی کارروائی جج جیمز بواسبرگ کے فیصلے کے بعد ہوئی، جس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اغوا، بھتہ خوری اور کنٹریکٹ کلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والے وینزویلا کے گینگ ٹرین ڈی آراگوا کے 200 سے زیادہ مبینہ ارکان کو تیزی سے ملک بدر کرنے کے لئے ایلین اینیمیز ایکٹ کے جنگی اختیارات کے استعمال پر عملدرآمد معطل کر دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی جج غیر ملکی دہشت گردوں سے بھرے طیارے کی نقل و حرکت کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں کر سکتا ۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے پاس اپنے فیصلے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور یہ کہ خارجہ امور سے متعلق صدارتی اقدامات عام طور پر وفاقی عدالتوں کے دائرہ کا ر میں نہیں آتے۔
ہفتے کی شام کی سماعت میں جج جیمز بواسبرگ نے صدر کی طرف سے اختیارات کے استعمال کو 14 دنوں کے معطل کر دیا تھا اور یہ دلیل دی تھی کہ یہ قانون ایک غیر ملکی ریاست کی طرف سے دشمنی پر منی کارروائیوں سے متعلق ہے ۔اور اس کے تحت جس بھی پرواز کے ذریعے غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا گیا ہے اسی کے ذریعے ان کو واپس لایا جانا چاہیے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور سلواڈور حکومت نے اس معاملہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک بدر کر دیا
پڑھیں:
آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے
جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا، گفتگو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج عدالت کی اس طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے لیکن نیاز اللہ نیازی صاحب نے بات کی، کل ہماری پٹیشن لگے گی تو میں چیف صاحب سے بات کروں گی، چیف جسٹس ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوف ہے اور عدالتی حکامات پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا، اگر آج اسی طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا اسی لیے ہم محروم بیٹھے ہیں توہین عدالت کی سزا ہے کہ چھ ماہ کے لیے جیل جانا پڑتا ہے۔