جعفر ایکسپریس واقعہ: میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو تیار ہوں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس واقعہ: میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو تیار ہوں: خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ آصف نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ اپوزیشن سکیورٹی لیپس کا ذمہ دار قرار دے کر آپ کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے؟
جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، اگر میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں تیار ہوں، مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پوری قوم، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے حملے کی مذمت کی گئی لیکن بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی مذمتی بیان نہیں آیا۔
خواجہ آصف کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع اپنی نااہلی کا ملبہ پی ٹی آئی پر ڈال رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔