اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
کراچی بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔
درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سینارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے،قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیا جائے ۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین صدر کو غیر محدود اختیار نہیں دیتا۔ صدر کا اقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے منافی ہے۔
درخواست کے مطابق صدر کے آرٹیکل 200(1) کے تحت حاصل اختیارات کو آئین کے آرٹیکل 175A کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے۔ ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کسی عوامی مفاد کو ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہیں سمجھا جا سکتا۔ ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے طور پر دوبارہ حلف اٹھانا ہوگا۔سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کے انٹرا کورٹ ڈیپارٹمنٹل ریپریزنٹیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرری کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کا بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے توسط سے دائر کی گئی ہے، جس میں صدر پاکستان ، وفاق اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں رجسٹرار لاہور ، اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر شدہ ججز اور متاثرہ ججز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ میں کالعدم قرار دیا جائے درخواست میں سپریم کورٹ کورٹ میں کی گئی گیا ہے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی کے خلاف دائر درخواست اعتراض لگا کر نمٹا دی۔
کالعدم ٹی ایل پی پر پابندی کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے قرار دیا کہ پابندی کے خلاف پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کریں، اگر ریلیف نہیں ملتا تو پھر عدالت میں درخواست دائر کی جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ظفر احمد راجپوت نے ٹی ایل پی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جو درخواست دائر کی ہے، وہ کس سیکشن کے تحت دائر کی ہے، اس میں درخواست گزار کون ہے؟
وکیل درخواست گزار کا جواب سننے کے بعد عدالت عالیہ نے درخواست نمٹاتے ہوئے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
پابندی کا پس منظر
 یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹی ایل پی کی جانب سے حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد غزہ میں مظالم کے خلاف صوبہ پنجاب سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے تک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔
 اس اعلان کے بعد پارٹی کے سربراہ سعد رضوی اپنے کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کر رہے تھے، تاہم مریدکے شہر میں داخل ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے مارچ کے شرکا کو منتشر کر دیا تھا، تاہم سعد رضوی اور ان کے بھائی اس کے بعد سے اب تک منظر عام سے غائب ہیں۔
مارچ کے دوران پر تشدد کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے تھے، ان مقدمات میں سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی بھی نامزد ہیں۔
بعد ازاں پنجاب حکومت نے صوبے میں پرتشدد احتجاج اور سرکاری املاک کے نقصان کا ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر پنجاب کابینہ نے پابندی کی سفارشات وفاقی کابینہ کا ارسال کی تھیں۔
وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کے لیے پنجاب کابینہ کی سفارشات کو منظور کرلیا تھا۔
24 اکتوبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کالعدم ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے، تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے، حتمی فیصلے کے لیے نوٹی فکیشن سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن دیگر اداروں کو بھی ارسال کردیا تھا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
 حکومت نے ٹی ایل پی کے دہشت گردی سے مبینہ روابط کے شواہد کی بنیاد پر یہ اقدام اٹھایا تھا، نوٹی فکیشن کی کاپیاں تمام صوبوں کے گورنرز، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور خفیہ اداروں کو بھی ارسال کی گئی تھیں۔
نیکٹا، ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت بھی جاری کی گئی، تحریک لبیک پاکستان کے امیر کو بھی نوٹی فکیشن کی کاپی ارسال کر دی گئی تھی۔
نوٹی فکیشن کے بعد ٹی ایل پی کے تمام اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا، ٹی ایل پی کوئی سیاسی اور سماجی سرگرمی نہیں کرسکے گی اور اس کا نام لینے پر بھی پابندی ہے۔
ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا، وفاقی حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کرلی ہے، وزارت داخلہ نے حتمی رپورٹ وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجوا دی تھی۔