توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت، وزیرستان میں دوسرےبڑے گیس و تیل کے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ملکی توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جب کہ وزیرستان بلاک میں دوسرے بڑے گیس و تیل کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماڑی انرجیز کا جانب سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو بذریعہ خط آگاہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں اسپن وام ون کنوئیں سے دوسری بار تیل و گیس ذخائر دریافت ہوگئے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کنوئیں سے ہلکے تیل اور گیس کا بہاؤ 3 ہزار 4 سو 31 پاؤنڈ فی مربع انچ ہے، کنوئیں سے حاصل ہونے والی یومیہ گیس کی مقدار 20.
خط کے مطابق اسپن وام ون کنوئیں سے ملنے والے ہلکے تیل کے ذخائر کی یومیہ مقدار 117 بیرل ہے، خط کے مطابق وزیرستان میں کواگڑھ فارمیشن میں ماری انرجیز کا شئیر 55فیصد ہے جبکہ او جی ڈی سی ایل کا شئیر 35 فیصد اور اورینٹ پیڑولیم کا شئیر 10فیصد ہے،
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیرستان بیلٹ میں تیل اور گیس کے مزید ذخائر دریافت ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذخائر دریافت
پڑھیں:
نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
برطانیہ میں 40 سال بعد ایک نایاب اور انتہائی خطرے سے دوچار مکڑی کی نسل دوبارہ دریافت ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وولف اسپائیڈر، جو برطانیہ میں آخری بار 1985 میں دیکھی گئی تھی، ایک ایسے دور افتادہ قدرتی محفوظ علاقے میں دوبارہ دریافت ہوئی ہے جو صرف کشتی کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران
یہ ننھی سنہری ٹانگوں والی مکڑی، جس کا سائنسی نام اولونیا البیمانا بتایا گیا ہے، قدرتی ورثے کے ادارے کے نیوٹاؤن محفوظ علاقے میں دریافت ہوئی، جو اس کے سابقہ مسکن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس مکڑی کو غیر رسمی طور پر “سفید جوڑوں والی وولف اسپائیڈر” بھی کہا جا رہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ماہرِ حشرات مارک ٹیلفر نے اس دریافت کو ناقابلِ فراموش اور ایک بڑی ماحولیاتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی نسل کو 40 سال بعد دوبارہ پانا جو معدوم سمجھی جا رہی تھی، ایک سنسنی خیز لمحہ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مناسب مسکن کی بحالی، تجسس اور باہمی تعاون سے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جھوٹی بیوہ مکڑیوں کی یلغار، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا
وولف اسپائیڈر اپنی تیز اور پھرتیلی شکاری صلاحیتوں کے باعث یہ نام رکھتی ہیں، کیونکہ یہ شکار کو زمین پر دوڑ کر پکڑتی اور پھر جھپٹ کر قابو کر لیتی ہیں۔
فی الحال برطانیہ میں وولف اسپائیڈر کی 38 اقسام پائی جاتی ہیں۔
قدرتی ورثے کے ادارے کے مطابق اولونیا البیمانا کی شکار کرنے کی تکنیک اب بھی ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ ہلکے جالے بھی بناتی ہے۔
برطانوی مکڑیوں کی تنظیم کی ماحولیاتی افسر ہیلن اسمتھ نے کہا کہ ’’آئل آف وائٹ پر اس خوبصورت ننھی مکڑی کی دریافت صدی کی ان غیر معمولی دریافتوں میں سے ایک ہے جن میں برطانیہ کی معدوم نسلیں دوبارہ منظرعام پر آئی ہیں۔‘‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اولونیا البیمانا برطانیہ وولف اسپائیڈر