توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت، وزیرستان میں دوسرےبڑے گیس و تیل کے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ملکی توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جب کہ وزیرستان بلاک میں دوسرے بڑے گیس و تیل کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماڑی انرجیز کا جانب سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو بذریعہ خط آگاہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں اسپن وام ون کنوئیں سے دوسری بار تیل و گیس ذخائر دریافت ہوگئے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کنوئیں سے ہلکے تیل اور گیس کا بہاؤ 3 ہزار 4 سو 31 پاؤنڈ فی مربع انچ ہے، کنوئیں سے حاصل ہونے والی یومیہ گیس کی مقدار 20.
خط کے مطابق اسپن وام ون کنوئیں سے ملنے والے ہلکے تیل کے ذخائر کی یومیہ مقدار 117 بیرل ہے، خط کے مطابق وزیرستان میں کواگڑھ فارمیشن میں ماری انرجیز کا شئیر 55فیصد ہے جبکہ او جی ڈی سی ایل کا شئیر 35 فیصد اور اورینٹ پیڑولیم کا شئیر 10فیصد ہے،
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیرستان بیلٹ میں تیل اور گیس کے مزید ذخائر دریافت ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذخائر دریافت
پڑھیں:
پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
پاکستان اور دو غیر ملکی کمرشل بینکوں کے درمیان ایک ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے اہم مالیاتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ قرض سات اعشاریہ چھ فیصد شرح سود پر حاصل کیا جائے گا اور اس کی حتمی وصولی ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی پچاس کروڑ ڈالر کی گارنٹی سے مشروط ہوگی۔ معاہدے کے تحت یہ پہلا غیر ملکی تجارتی قرض ہوگا جس پر پانچ سال کے لیے دستخط کیے جائیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے گارنٹی کی منظوری منیلا میں 28 مئی کو متوقع ہے، جس کے بعد قرضے کے اجرا کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور گارنٹی کی منظوری کے بعد غیر ملکی بینک قرض کی رقم پاکستان کو منتقل کریں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قرض وسط جون میں پاکستان کو جاری کر دیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس معاہدے سے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ فی الوقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں، جبکہ حکومت کی کوشش ہے کہ جون کے آخر تک یہ ذخائر چودہ ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ قرض وقتی ریلیف تو فراہم کرے گا، لیکن اس کے پائیدار اثرات کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو مزید استحکام دینے کے لیے بنیادی اصلاحات پر توجہ دی جائے۔