روسی صدر پیوٹن نے امریکی ایلچی کو ملاقات کے لیے 9 گھنٹے کا انتظار کروایا؟ ٹرمپ بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسی ’فیک نیوز‘کی شدید مذمت کی ہے، جن کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر کے ایلچی کو ملاقات کے لیے 9 گھنٹے کا انتظار کرایا۔
وائٹ ہاؤس کی سینیئر ترجمان جیکوئی ہینرچ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویژن چینل ’ سکائی نیوز‘ کی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کو ملاقات کے لیے 9 گھنٹے طویل انتظار کروایا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ کوئی انتظار نہیں کروایا گیا تھا۔ بہت نتیجہ خیز ملاقات تھی۔ معاملات تیزی سے اور موثر انداز میں آگے بڑھے۔ سارے اشارے بہت اچھے محسوس ہورہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ صدر پیوٹن سے ملاقات کے لیے دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ظاہر ہے کہ ملاقات میں کچھ وقت لگتا ہے۔
یاد رہے کہ سکائی نیوز نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ سٹیو وٹکوف 12 گھنٹے ایوان صدر میں موجود رہے۔ ان کے موٹر کیڈ کی آمد اور رخصتی کے اوقات کے مطابق خبر دی گئی۔ انہیں صدر پیوٹن سے ملاقات کے لیے کم از کم 9 گھنٹے انتظار کرنا پڑا کیونکہ صدر پیوٹن بہت مصروف تھے۔ وہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات میں مصروف تھے۔
سکائی نیوز نے لکھا کہ روسی صدر کسی طور پر بھی پسپائی اختیار نہیں کرتے۔ وہ بخوبی باور کرواتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے بالخصوص اپنی پچ پر۔ یہ امریکیوں کے لیے ایک پیغام کی طرح محسوس ہوا ہے کہ ’میں باس ہوں، میں نے نظام الاوقات ترتیب دیا ہوا ہے، اور میں کسی کا پابند نہیں ہوں‘۔
انہوں( پیوٹن) نے آخر کار مسٹر وٹ کوف اس وقت ملاقات کے لیے بلایا جب رات گہری ہو رہی تھی ۔ پھر جیسے ملاقات ختم ہوئی، مسٹر وٹ کوف فوراً واپسی کے لیے بھاگے۔ کچھ ہی دیر بعد وہ روس سے نکل گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ صدر پیوٹن ملاقات کے لیے صدر پیوٹن سے ملاقات نے امریکی
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ