خون کا عطیہ کرنے سےصحت پر کیسے حیرت انگیزاثرات ہوتے ہیں ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بیشتر افراد کو علم ہے کہ خون عطیہ کرنے سے حادثات کے شکار افراد، آپریشن کرانے والے مریضوں اور کسی دائمی مرض کے شکار افراد کی زندگی بچانے میں مدد ملتی ہے۔
مگر خون کا عطیہ دینے والے فرد کو اس سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
درحقیقت خون کا عطیہ دینے سے آپ نہ صرف کسی قیمتی زندگی کو بچا سکتے ہیں بلکہ اس سے آپ کی صحت کو بھی حیران کن فوائد حاصل ہوتے ہیں۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
فرانسیس کریک انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں اکثر خون کا عطیہ دینے اور خون کے کینسر کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ خون بنانے والے اسٹیم سیلز میں قدرتی طور پر جینیاتی تبدیلیاں آتی ہیں جسے طبی زبان میں clonal hematopoiesis کہا جاتا ہے۔ان میں کچھ جینیاتی تبیدلیوں سے خون کے کینسر اور خون سے جڑے دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے دوران محققین نے 60 سال سے زائد عمر کے مردوں کے 2 گروپس کے ڈیٹا کا موازنہ کیا تھا۔اس پھل کو روزانہ کھانے سے آپ ڈپریشن جیسے مرض کو خود سے ہمیشہ دور رکھ سکتے ہیںایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو 40 برسوں سے ہر سال 3 بار خون کا عطیہ کرنے والے مردوں پر مشتمل تھا جبکہ دوسرا ان مردوں کا تھا جنہوں نے خون کا عطیہ زندگی میں محض 5 بار دیا تھا۔
تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے ثابت ہوئے۔دونوں گروپس میں لگ بھگ ملتے جلتی جینیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں مگر جو افراد اکثر خون کا عطیہ کرتے تھے ان میں ایسی تبدیلیاں ہوئیں جو کینسر سے جڑی ہوئی نہیں تھیں۔محققین کے مطابق خون کا عطیہ اکثر کرنے سے خون کے نئے خلیات بننے کا عمل تیز ہوتا ہے جس سے کینسر سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اس سے قل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ خون کا عطیہ کرنے سے امراض قلب سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔خون کا عطیہ کرنے سے خون کو پتلا رکھنے میں مدد ملتی ہے جس سے بلڈ کلاٹنگ، بلڈ پریشر اور فالج کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اسی طرح ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ خون کا عطیہ کرنے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔اور ہاں ہر بار خون عطیہ کرنے سے قبل آپ کا مفت طبی معائنہ بھی ہو جاتا ہے کیونکہ ڈاکٹر بلڈ پریشر، ہیموگلوبن کی سطح کو چیک کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خون کا عطیہ کرنے سے میں مدد ملتی ہے جاتا ہے
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف