امریکا اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا، فرانس کا امریکا سے مجسمہ آزادی کی واپسی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاست دان رافیل گلکسمین نے اپنی پلیس پبلک سینٹر لیفٹ موومنٹ کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مجسمہ آزادی واپس دے دو۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی پارلیمنٹ کے فرانسیسی رکن رافیل گلکسمین نے کہا ہے کہ فرانس کو مجسمہ آزادی واپس لے لینا چاہیے کیونکہ امریکا اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جس کی وجہ سے فرانس نے مجسمہ پیش کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاست دان رافیل گلکسمین نے اپنی پلیس پبلک سینٹر لیفٹ موومنٹ کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مجسمہ آزادی واپس دے دو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان امریکیوں سے کہیں گے جنہوں نے ظالموں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان امریکیوں سے جنہوں نے سائنسی آزادی کا مطالبہ کرنے پر محققین کو برطرف کردیا، کہ ہمیں مجسمہ آزادی واپس دے دو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تمہیں یہ بطور تحفہ دیا ہے، لیکن ظاہر ہے تم اس سے نفرت کرتے ہو، لہٰذا یہاں گھر میں یہ ٹھیک رہے گا۔ مجسمہ آزادی کی نقاب کشائی 28 اکتوبر 1886 کو امریکی اعلان آزادی کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر کی گئی تھی، یہ مجسمہ فرانسیسی عوام کی جانب سے امریکا کو تحفے کے طور پر دیا گیا تھا، اسے فرانس کے آگسٹ بارتھولڈی نے ڈیزائن کیا ہے۔ پیرس میں سین کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر مجسمے کی ایک چھوٹی سی کاپی موجود ہے، یوکرین کے کٹر حامی گلکسمین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ کے بارے میں امریکی پالیسی میں بنیادی تبدیلی پر سخت تنقید کی ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے امریکی تحقیقی اداروں میں کٹوتیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے فرانسیسی حکومت نے پہلے ہی ان میں سے کچھ کو فرانس میں کام کرنے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ گلکسمین نے مزید کہا کہ دوسری بات جو ہم امریکیوں سے کہنے جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر آپ اپنے بہترین محققین کو برطرف کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ ان تمام لوگوں کو برطرف کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اپنی آزادی اور جدت طرازی کے احساس، شک اور تحقیق کے ذائقے کے ذریعے آپ کے ملک کو دنیا کی صف اول کی طاقت بنا دیا ہے، تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجسمہ آزادی واپس کہا کہ
پڑھیں:
جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسپورٹس ڈیسک)ٹوٹنہم ہاٹسپر کے دفاعی کھلاڑی جیڈ اسپینس نے بین الاقوامی فٹبال میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے انگلینڈ کی سینئر فٹبال ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔منگل کے روز بلغراد میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ میں جیڈ اسپینس نے میزبان سربیا کے خلاف میدان سنبھالا۔انہوں نے 69 ویں منٹ میں چیلسی کے کھلاڑی ریس جیمز کی جگہ انگلش ٹیم کا حصہ بن کر یہ تاریخی موقع حاصل کیا۔میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 25 سالہ اسپینس کا کہنا تھا کہ مجھے واقعی حیرت ہوئی، کیونکہ مجھے علم نہیں تھا کہ میں پہلا مسلمان ہوں جو انگلینڈ کی سینئر ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں، یہ میرے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔اسپینس کی انگلینڈ ٹیم میں شمولیت برطانوی مسلمانوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو ملک کی کل آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں، تاہم پروفیشنل فٹبال میں ان کی نمائندگی انتہائی محدود ہے۔