وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پنجاب میں وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا، جس میں کہا ہے کہ ڈینگی، نمونیہ ، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہوسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ پنجاب نے مہلک بیماریوں سےمتعلق مراسلہ جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ ڈینگی، نمونیہ ، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہوسکتے ہیں۔،مراسلے میں کہا گیا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، بیماریوں کے علاج معالجے کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں۔،ڈی جی ہیلتھ کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں آگاہی بینرزاورکاونٹرزبنائےجائیں، ضروری ادویات اسپتالوں میں موجودہونی چاہیے
مراسلے میں ہدایت کی گئی کہ اسپتالوں میں تمام مریضوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کی جائے۔لاہور سمیت صوبے بھر میں ہر سال اس موسم میں وائرل بیماریاں بہت سے لوگ متاثر کرتی ہیں، ڈائریکٹر سی ڈی سی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں 8 بیماریوں کے پھیلنے سے پہلے اقدامات اور آگاہی ضروری ہے۔انھوں نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام انتظامی افسران کو اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔