یمنی حوثیوں کے حملے ایران کی کارروائی تصور ہوں گے، سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے حوثی عسکریت پسندوں کے کسی بھی مزید حملے کو براہ راست ایران کی کارروائی تصور کیا جائے گا اور تہران کو اس کے “سنگین نتائج” بھگتنا ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ حوثیوں کی طرف سے داغا گیا ہر گولہ، فائر کی جانے والی ہر گولی ایران کی قیادت اور اسلحے کی کارروائی سمجھی جائے گی۔ ایران کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے اور یہ نتائج بہت سنگین ہوں گے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے روکنے کے لیے فوجی کارروائی کر رہے ہیں حوثی باغی جو ایران کے حمایت یافتہ سمجھے جاتے ہی، حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور بین الاقوامی جہاز رانی کے خلاف کئی حملے کر چکے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کے حملے روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں اور ایران کو حوثیوں کی حمایت فوری طور پر ختم کرنے کا کہا گیا ہےایران کی جانب سے بارہا ان الزامات کی تردید کی گئی ہے کہ وہ یمن کے حوثیوں کو اسلحہ یا مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔
یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافے کا اشارہ دے رہی ہے جہاں پہلے ہی ایران، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔