مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے دھمکیاں ملنے پر پراسیکیوٹر نے سیکیورٹی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے سیکیورٹی کیلئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ دیا۔
ان کاکہنا ہے کہ 11 مارچ کو اے ٹی سی میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ پر کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 17 مارچ تک کی توسیع کردی تھی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا ہے کہ عدالت نے ملزم ارمغان کے والدین کو ملزم سے عدالت میں ملاقات کی اجازت دی، ملزم کے والد کامران قریشی نے انھیں اور تفتیشی افسر کو گالیاں اور دھمکیاں دیں جس پر میں نے عدالتی عملے سے معزز جج کو آگاہ کرنے اور ملزم کے وکیل کو صورتحال پر قابو پانے کا کہا۔
ملزم ارمغان اپریل 2024 سے مقدمے میں مفرور تھا، وکیل مدعی نے ملزم کی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔
جس پر ملزم کے والد اور کچھ نامعلوم افراد نے جھگڑا شروع کردیا، نامعلوم افراد نے کالے کوٹ پہن رکھے تھے جو خود کو وکیل ظاہر کررہے تھے، ریکارڈ کے مطابق وہ وکیل نہیں تھے، سامنے آنے پر ان افراد کو پہچان سکتا ہوں، وہ افراد ملزم کے باپ کی سیکیورٹی کر رہے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کو اس حوالے سے قانونی کارروائی اور انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی شکایت پر محکمہ داخلہ اور رجسٹرار اے ٹی سی کو خط لکھ کر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور غیر ضروری افراد کا انسداد دہشت گردی عدالت میں داخلہ بند کروانے کا کہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزم ارمغان کے کے والد ملزم کے
پڑھیں:
آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
آن لائن گیمز کی لت نے ایک اور معصوم جان لے لی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ بھارت کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا، جہاں 14 سالہ یش، جو چھٹی جماعت کا طالبعلم اور والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، خودکشی کر بیٹھا۔
رپورٹس کے مطابق یش کی پھندے سے لٹکی لاش اس کے کمرے سے ملی، جس کے بعد پورے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔
غمزدہ والد، یادو نے پولیس کو بتایا کہ وہ معمول کے مطابق بینک گیا تھا تاکہ چیک بک لے سکے، لیکن وہاں اسے اطلاع ملی کہ اس کے اکاؤنٹ سے 13 لاکھ روپے نکالے جا چکے ہیں۔ بینک کے عملے نے بتایا کہ یہ تمام رقم مختلف وقفوں سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جب یادو نے گھر آکر بیٹے سے اس بارے میں سوال کیا تو یش نے پہلے ٹالنے کی کوشش کی، لیکن آخرکار سچ قبول کرلیا۔ والد نے بتایا کہ یہ رقم انہوں نے دو سال قبل زمین بیچ کر محفوظ کی تھی تاکہ مشکل وقت میں کام آئے۔
یش کے اعتراف پر والد نے ناراضی کا اظہار کیا، اسے ڈانٹا، اور آئندہ گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ اس کے بعد یش ٹیوشن پڑھنے چلا گیا، مگر واپسی پر چپ چاپ اپنے کمرے میں گیا اور اپنی زندگی کا دردناک اختتام کر لیا۔
گھر والوں نے جب دروازہ نہ کھلنے پر کمرہ کھولا تو یش کو پھندے سے لٹکا پایا۔ اسے فوری اسپتال لے جایا گیا، مگر ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
Post Views: 6