انسانی اسمگلنگ سے پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہوئی،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کے ذمے دار ہیں
ججا گینگ کو گرفتار کرنا لائق تحسین ہے ، گھناؤنے جرم کے مرتکب عناصر کی سرکوبی اولین ترجیح ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے سرغنہ کی گرفتاری پر ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران و اہلکاروں کی پذیرائی اور کارکردگی کو سراہا ہے ۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کے ذمے دار ہیں، مکروہ عمل کے باعث کئی لوگ ڈوبے اور اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ، انسانی جانوں پر اس سے بڑا ظلم نہیں ہوسکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ یہاں مدعو کرنے کا مقصد آپ کی کارکردگی کو سراہنا ہے ، ججا گینگ کو گرفتار کرنا لائق تحسین ہے ، انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے جرم کے مرتکب عناصر کی سرکوبی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، کالے دھندے میں ملوث افراد نے پاکستان کے تشخص کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی وجہ سے پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہوئی، انسانی اسمگلنگ کا کالا دھندا مکمل طور پر بند کرانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ گھناؤنے دھندے میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کرنے والے افسران کو قوم کی طرف سے شاباش، متعلقہ ادارے انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے جرم کی بیخ کنی کیلئے دن رات محنت کریں، پاکستان کا نام عالمی سطح پر بلند کرنے میں ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کیخلاف کارروائی کرنے والے افسران نے ملک کو عزت بخشی، متعلقہ ادارے ایسے ہی اپنی اعلیٰ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھیں۔وزیراعظم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو 10،10 لاکھ روپے انعام اور شیلڈز بھی دیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث نے کہا کہ عناصر کی
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!