’کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں کی‘، 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں پر تنقید سے متعلق محمد حفیظ کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ کا گزشتہ دنوں ایک بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے 90 کی دہائی میں پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے کوئی میراث نہیں چھوڑ کر گئے اور نہ انہوں نے کوئی آئی سی سی ایونٹ جتوایا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی وقار یونس نے محمد حفیظ کی اس بات پر ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بڑے ناموں نے پاکستان کو کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا‘، محمد حفیظ اور شعیب اختر آمنے سامنے
اب محمد حفیظ نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر اپنے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ میڈیا ہاؤسز اصل بات کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بحث کا مقصد یہ تھا کہ آئی سی سی ایونٹس میں کامیابی ٹیموں کو آنے والی نسلوں کے لیے متاثر کن بناتی ہے۔ اسی وجہ سے میں نے یہ بات کی کہ پاکستان کے عظیم کرکٹرز، جن کے پاس بے شمار ٹیلنٹ تھا، 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد 1996، 1999 اور 2003 کے آئی سی سی ایونٹس نہیں جیت سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی بھی میری طرف سے کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں تھی۔
Some of the media houses are fabricating the actual content.
— Mohammad Hafeez (@MHafeez22) March 17, 2025
واضح رہے وقار یونس نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا نام لیے بغیر مبہم انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 90 کی دہائی کے لڑکوں جن میں وسیم اکرم اور خود وقار یونس شامل تھے نے مل کر 191 ٹیسٹ اور 618 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں جن میں دونوں کھلاڑیوں نے 1705 وکٹیں لیں۔ وقار یونس اپنی ٹویٹ میں یہ بھی بتایا کہ دونوں فاسٹ بولرز نے اننگز میں 66 مرتبہ 5 وکٹیں جبکہ اور 10 مرتبہ اننگز میں 10 وکٹیں لی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’90 کے کھلاڑیوں نے کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا‘، محمد حفیظ کے بیان پر وقار یونس کا ردعمل
جبکہ شعیب اختر نے جوابی وار کرتے ہوئے محمد حفیظ کو جواب دیا تھا کہ 73 ون ڈے میچوں میں جو آج ہم انڈیا سے اوپر ہیں وہ میچز ہم نے ہی جیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی پاکستان کرکٹ ٹیم محمد حفیظ وقار یونسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ ٹیم محمد حفیظ وقار یونس پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ ٹیم کے سابق محمد حفیظ کرتے ہوئے وقار یونس تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
پاکستان سپر لیگ 10 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جو نیئر ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ ’ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا میں اسے جا کر کچھ بولوں گا ہی نا تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ محمد عامر نے بتایا کہ ’ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتا تھی ، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں، ان سے اس بارے پوچھیں ، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کا مقصد اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے، کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔محمد عامر کا ماننا ہے کہ’ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ورلڈکپ جب کھیلنے آیاتھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے ، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ ‘۔بابر اعظم کو اپنا حریف سمجھے جانے کے سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے ، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہوگیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے ، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہا ہے اور اس وجہ سے بابر شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا۔محمد عامر نے مزید کہا کہ’ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں 2 ، 3 میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا ، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے10 میچز میں سے3، 4 میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، 2، 3 درمیانے ہوتے ہیں اور 2، 3 میچز خراب ہوتے ہی ہیں یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم متوازن ہے اور تمام شعبے مکمل ہیں ، مارک چمپن کے آنے سے مڈل آرڈر مزید متوازن ہو گا، بیٹنگ میں تھوڑا مسئلہ آیا ہے ، 6 اوورز میں وکٹیں دیتے رہے ہیں، بولنگ میں ہماری بہترین کارکردگی ہے، ہم بولنگ میں مزید اچھا کرسکتے ہیں‘۔لاہور میں ہونے والے میچز کے حوالے سے محمد عامر نے کہا کہ ‘ لاہور کا کراؤڈ بہت مزے کا ہے، بہت شور کرتا ہے، لاہوریوں کی خوبصورتی ہے کہ دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں، لاہور کی کنڈیشنز ہمیں راس آئیں گی، اگر پچز بیٹنگ ہوں گی تو ہماری بیٹنگ رنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، عثمان طارق اسی ہفتے امید ہے کہ بولنگ ٹیسٹ بھی کلیئر کریں گے تو انکے آنے سے اور بہتر ہوجائے گا ‘۔