غزہ ، اسرائیلی حملے میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے علاقے النصیرات میں اسرائیلی حملے میں ابو حمزہ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد شہید ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا کی جانب سے بھی ابو حمزہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد کی شہادت کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم اسلامی جہاد کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ کی شناخت خفیہ تھی اور وہ اکثر فوجی یونیفارم میں ملبوس اور سیاہ کوفیہ سے چہرہ چھپائے منظرعام پر آتے تھے تاہم اب فلسطینی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ القدس بریگیڈ کے ترجمان کا اصل نام ناجی ابو سیف تھا اور ’ابو حمزہ‘ ان کی کنیت تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی غزہ پٹی کےجنوبی علاقے خان یونس پر بمباری سے اسلامی جہاد کے رہنما حسن الناعم بھی شہید ہوگئے، حسن الناعم اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کے منصوبہ ساز تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو توڑتے ہوئے غزہ پٹی میں فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوگئے۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہناہے کہ اسرائیلی نے غزہ میں سحری کے وقت حملوں کا آغاز کیا اور حملے دن بھر جاری رہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: القدس بریگیڈ کے ترجمان
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔