امن معاہدے کی خلاف ورزی ،اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 400 سے متجاوز
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسرائیل نے امن معاہدہ توڑتے ہوئے 35 سے زائد فضائی حملوں میں حماس رہنما ابو وطفا سمیت 410 فلسطینیوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کردیا۔ شہدا میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے، خبررساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر حملوں سے قبل امریکی صدرٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔
حماس نے سینئر رہنما محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑ کر نہتے اور محصور فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا، حماس کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم گیر مظاہروں کی اپیل بھی کردی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیت الہنون، خربت ، خذعا، اباسان الخبیرہ اور الجدیدہ سے فلسطینیوں کو نقل مکانی کا حکم بھی دے دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے زمینی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مزید فوجی قوت کے ساتھ حملے کریں گے،حملوں کا حکم سیز فائر پر مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر دیا۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی کے بیشتر شہروں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ ان علاقوں میں شمالی غزہ کی پٹی، غزہ سٹی، دیر البلاح، خان یونس اور وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح کے علاقے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملے منگل کو علی الصبح اس وقت شروع ہوئے جب لوگ رمضان کا روزہ رکھنے کے لیے سحری کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ 20 سے زیادہ جنگی طیاروں نے رفع، خان یونس اور غزہ شہر کو نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں درجنوں اسرائیلی جنگی طیاروں نے اہداف کو نشانہ بنایا اور ہر طرف دھماکوں کی آوازیں سنی۔ ان حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز میں نشانہ بنائے گئے علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ایمبولینسز سے زخمیوں کو باہر نکالے جاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں حماس کے اہداف پر بہت زیادہ حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی کی ڈیفینس فورسز کا کہنا ہے کہ وہ حماس سے تعلق رکھنے والے ’دہشت گردی کے اہداف‘ کو نشانہ بنا رہے تھے۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ غزہ میں سحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 سو سے زائد ہوگئی ہے، اطلاعات کے مطابق آج ہونے والے حملوں میں علاقے میں حماس کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام میں سے ایک اور غزہ میں نائب وزیر داخلہ محمف انو وفا جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی ڈاکٹروں اور شہریوں کے مطابق شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔ اس کارروائی سے غزہ میں موجود صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ 19 جنوری کو ہونے والے سیز فائر کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کسی بھی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جب تک ضروری ہوا وہ غزہ میں حماس کے رہنماؤں اور انفراسٹرکچر کے خلاف حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ مہم فضائی حملوں سے آگے بڑھائی جائے گی۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی رہائی سے انکار اور جنگ بندی کی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے جواب میں حماس کے خلاف ’سخت کارروائی‘ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل اب سے حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے فاکس نیوز کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا تھا جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی شروع ہوئی جس میں اب تک 48,520 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق غزہ میں 70 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، صحت کی دیکھ بھال، پانی اور صفائی ستھرائی کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور خوراک، ایندھن، ادویات اور پناہ گاہوں کی قلت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج میں حماس کے اسرائیل نے کے مطابق ا غزہ کی پٹی حملوں میں حملوں سے ان حملوں کو نشانہ کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔