اسرائیل نے امن معاہدہ توڑتے ہوئے 35 سے زائد فضائی حملوں میں حماس رہنما ابو وطفا سمیت 410 فلسطینیوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کردیا۔ شہدا میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے، خبررساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر حملوں سے قبل امریکی صدرٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔
حماس نے سینئر رہنما محمود ابووطفی کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑ کر نہتے اور محصور فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا، حماس کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم گیر مظاہروں کی اپیل بھی کردی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیت الہنون، خربت ، خذعا، اباسان الخبیرہ اور الجدیدہ سے فلسطینیوں کو نقل مکانی کا حکم بھی دے دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے زمینی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مزید فوجی قوت کے ساتھ حملے کریں گے،حملوں کا حکم سیز فائر پر مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر دیا۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی کے بیشتر شہروں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ ان علاقوں میں شمالی غزہ کی پٹی، غزہ سٹی، دیر البلاح، خان یونس اور وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح کے علاقے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملے منگل کو علی الصبح اس وقت شروع ہوئے جب لوگ رمضان کا روزہ رکھنے کے لیے سحری کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ 20 سے زیادہ جنگی طیاروں نے رفع، خان یونس اور غزہ شہر کو نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں درجنوں اسرائیلی جنگی طیاروں نے اہداف کو نشانہ بنایا اور ہر طرف دھماکوں کی آوازیں سنی۔ ان حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز میں نشانہ بنائے گئے علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ایمبولینسز سے زخمیوں کو باہر نکالے جاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں حماس کے اہداف پر بہت زیادہ حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی کی ڈیفینس فورسز کا کہنا ہے کہ وہ حماس سے تعلق رکھنے والے ’دہشت گردی کے اہداف‘ کو نشانہ بنا رہے تھے۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ غزہ میں سحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 سو سے زائد ہوگئی ہے، اطلاعات کے مطابق آج ہونے والے حملوں میں علاقے میں حماس کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام میں سے ایک اور غزہ میں نائب وزیر داخلہ محمف انو وفا جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی ڈاکٹروں اور شہریوں کے مطابق شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اعتماد میں لیا تھا۔ اس کارروائی سے غزہ میں موجود صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ 19 جنوری کو ہونے والے سیز فائر کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کسی بھی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جب تک ضروری ہوا وہ غزہ میں حماس کے رہنماؤں اور انفراسٹرکچر کے خلاف حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ مہم فضائی حملوں سے آگے بڑھائی جائے گی۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی رہائی سے انکار اور جنگ بندی کی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے جواب میں حماس کے خلاف ’سخت کارروائی‘ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل اب سے حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے فاکس نیوز کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں سے قبل امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا تھا جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی شروع ہوئی جس میں اب تک 48,520 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق غزہ میں 70 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، صحت کی دیکھ بھال، پانی اور صفائی ستھرائی کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور خوراک، ایندھن، ادویات اور پناہ گاہوں کی قلت ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج میں حماس کے اسرائیل نے کے مطابق ا غزہ کی پٹی حملوں میں حملوں سے ان حملوں کو نشانہ کے خلاف

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
  • بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج