حوثیوں کے خلاف اسرائیل اور بین الاقوامی اتحاد کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے، صیہونی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اپنی رپورٹ میں تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتصادی میدان میں حوثیوں کے خلاف اہم اقدامات کیے، لیکن حالیہ پیش رفت نے ان اقدامات کی تاثیر کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل انسٹی ٹیوٹ فار ہوم لینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے محقق دانی سیتیرینووچ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت اور بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے گذشتہ ایک سال کے دوران حوثیوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات انہیں آبنائے باب المندب میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانے اور اسرائیل کے خلاف حملوں سے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی تجزیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غزہ کی پٹی میں ہونے والی پیش رفت سے حوثیوں کا تعلق منقطع کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
صیہونی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس امریکا اور اسرائیل کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد یہ گروپ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے اور خود کو غزہ میں حماس کی حمایت کا پابند سمجھتا ہے۔ اسرائیلی تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ حقیقت حوثیوں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی پر نظرثانی کی متقاضی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتصادی میدان میں حوثیوں کے خلاف اہم اقدامات کیے، لیکن حالیہ پیش رفت نے ان اقدامات کی تاثیر کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حوثیوں کے خلاف اقدامات کی تجزیہ کار تجزیہ کا دیا ہے
پڑھیں:
یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف یونانی مظاہرین نے ایک اسرائیلی کروز شپ کو یونانی جزیرے سیروس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا، جس کے باعث جہاز کو راستہ بدلنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ کروز شپ ’کراؤن آئرس‘، جو اسرائیلی کمپنی ’مانو میری ٹائم‘ کی ملکیت ہے، تقریباً 1,600 سیاحوں کو لے کر جا رہی تھی۔
منگل کے روز جب یہ سیروس بندرگاہ پہنچی، تو 300 سے زائد مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور اسرائیل مخالف نعرے لگا کر مسافروں کو اترنے سے روک دیا۔
مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیشگی احتجاج کی کال دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کا خیر مقدم کیا جائے جبکہ غزہ میں فلسطینی عوام تباہی کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ہماری طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد کر دی، حماس کا دعویٰ
مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ہم سیروس کے باشندے ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں، اس لیے ہم ایک ظالمانہ جنگ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں جو ہمارے خطے میں تباہی لا رہی ہے۔
ابتدائی طور پر چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث انہیں دوبارہ سوار ہونے کا حکم دے دیا گیا۔
مانو میری ٹائم کمپنی نے اس مظاہرے کو پرامن قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں ملی۔
کمپنی کے مطابق ابتدا میں توقع تھی کہ مظاہرہ جلد ختم ہو جائے گا، تاہم جب صورت حال سہ پہر 3 بجے تک برقرار رہی تو جہاز نے سیروس کی بندرگاہ چھوڑ کر لیماسول، قبرص کی جانب روانگی کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
یونانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب سے رابطہ کیا، تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
یہ مظاہرہ بغیر کسی گرفتاری یا جھڑپ کے اختتام پذیر ہوا، لیکن یونان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کو اجاگر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم 59,106 فلسطینی شہید اور 1,42,511 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی کروز شپ بندرگاہ جزیرہ سیروس غزہ جنگ یونان یونانی وزارت خارجہ