UrduPoint:
2025-04-25@11:44:25 GMT

افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں

کراچی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 18مارچ 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ ہم افورڈ کرسکتے ہیں، افغانستان کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، حکومت کو افغانستان سے مذاکرات میں جماعت اسلامی کی ضرورت پڑی تو ہم ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں، ملک میں فوجی آپریشن سے پہلے مسئلے حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ حل ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوااور بلوچستان کی سنگین صورتحال اورموجود حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک میں گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے، داخلی تحفظ یقینی بنانے اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آزادو خود مختار اور جامع پالیسی بنائی جائے، امریکہ کا ساتھ چھوڑ کر پاکستان اور افغانستان کے عوام کا ساتھ دیا جائے، فوج اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کم کیے جائیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی نہ صرف پورے خطے بلکہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان ہر صورت میں بات چیت ناگزیر ہے، افغانستان اور پاکستان دونوں کے حق میں یہ ہی بہتر کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لے استعمال نہ ہو، ملک میں فوجی آپریشن سے پہلے مسئلے حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ حل ہوں گے، جماعت اسلامی نے پروفیسر ابراہیم کی سربراہی میں کے پی کے اور لیاقت بلوچ کی قیادت میں بلوچستان کے حالات سے نمٹنے اور صورتحال بہتر کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، 14اپریل کو اسلام آباد میں بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کانفرنس کریں گے جس تمام پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا، بلوچستان میں عوامی اعتماد سازی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ملک توڑنے والی قوتوں کا عوام سے کوئی تعلق نہیں، عوام اور فوج کے درمیان فاصلوں کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کی حقیقی قیادت کو آگے آنے دیا جائے، بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی صرف 10 نشستیں ایسی ہیں جہاں عوام کے نمائندے جیتے ہیں باقی تمام نشستوں پر باقاعدہ بولیاں لگی ہیں اور خرید و فروخت ہوئی، فارم 47 کی بنیاد پر کراچی سمیت پورے ملک میں مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

عوام کے اندر اعتماد بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قومی انتخابات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم47 کے بجائے فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی و بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،صرف وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اشتہاروں میں عوام کے حالات بہتر ہورہے ہیں،ویسے حالات ملک میں کہیں بھی بہتر نہیں ہورہے۔

عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے 60 صفحات کے اشتہارات اور الیکڑونک و پرنٹ میڈیا کو خرید کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔وزیر اعظم بتائیں کہ کون سی ایسی اشیاء ہیں جن کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہو،وزیر اعظم کہتے ہیں کہ گزشتہ سال 60 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا اور اس سال 40 فیصد ہوا، یہ کون سی حکمت ہے، بجلی کے بلوں کے حوالے سے بار بار بیانات آرہے ہیں کہ ہم قوم کوخوشخبری دینے والے ہیں،عوام کو خوشخبری نہیں بجلی کے بلوں میں سے ناجائز ٹیکسز ختم اور عوام کو ریلیف دیا جائے،پیٹرول کی قیمتیں کم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نیشنل سیکوریٹی کونسل کا اجلاس جاری ہے، طویل مشاورت کر کے اس بات پر فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی ذریعے سے افغان حکومت سے چاہے وہ جرگے کی صور ت میں ہو،کسی پارٹی کی صورت میں، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے اور اس کے لیے جماعت اسلامی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ کے پی کے کی صوبائی اور و فاقی حکومت کی چبقلش ہر وقت جاری رہتی ہے،جس کے نتیجے میں نقصان عوام کا ہی ہورہا ہے،خیبر پختونخواہ کے مسئلے پر بھی جماعت اسلامی کی پروفیسر ابراہیم کی قیادت میں بنائی گئی کمیٹی چند دنوں میں تجاویز بناکر پیش کرے گی کہ وہ کون سا روڈ میپ ہے کہ جس کے نتیجے میں خیبرپختواہ میں امن و امان قائم کرسکتے ہیں،اس پر ہم سنجیدگی سے بات کرنا چاہتے ہیں، یہ صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں، یہ خطہ بد امنی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں پورا پاکستان زخمی ہے لہذا اسے ہر صورت ایڈریس کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں میں عدم اعتماد اس لیے پیدا ہوا کہ بلوچوں کے مسائل حل نہیں کیے جارہے، سی پیک میں بلوچوں کا تذکرہ تو بہت ہوتا ہے لیکن ان کے لیے تعمیر و ترقی کے کام نہیں کیے جاتے،نوجوانوں کو مین اسٹریم میں نہیں لایا جارہا،سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتا کردیا جاتا ہے، لوگوں کو عدالت میں لانے کے بجائے لاپتا کردینا کسی بھی آئین اور قانون میں موجود نہیں ہے، اسی کے نتیجے میں پورے معاشرے پر اثر پڑتا ہے اور ملک دشمن قوتیں فائدہ اُٹھاتی ہیں، بلوچوں کو مین اسٹریم میں رکھتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ کی قیادت میں قائم کمیٹی نے اپنی ورکنگ کرلی ہے اب ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ خیبر پختونخواہ ہو یا بلوچستان یہ سنجیدہ نوعیت کے نیشنل سیکورٹی کے مسئلے ہیں لیکن ان سب کا حل آزاد وخود مختار ریاست میں ہے،ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہوں گے،ہم جب امریکہ کے دباؤ میں آکر فیصلے کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وہ پالیسیاں بنانی پڑتی ہیں جس سے اعتماد کا بحران پیدا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں،کوئی بھی جنگ جو امن کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا دشمن کے خلاف لڑی جائے،وہ جنگ فوج نہیں قوم لڑتی ہے،جب فوج اور قوم کے درمیان فاصلہ پیدا ہوجائے تو اس کے نتیجے میں جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔

عوام اور فوج کے درمیان فاصلہ اس لیے پیدا ہورہا ہے کہ ادارے، سیاست دان،اسٹییبلشمنٹ اور عدلیہ اپنی اپنی آئینی حدود کے مطابق کام نہیں کررہے،اگر یہ سب آئینی حدود کے مطابق کام کریں گے تو چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ اس وقت شدید بدامنی کاشکار ہیں،گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں میں خیبر پختونخواہ میں 57حملے ہوئے،کئی قیمتی جانیں گئیں، علماء کرام،فوجی اہلکار وں پر حملے کیے گئے، خیبر پختونخواہ خصوصاََ اس آگ میں اس لیے موجود ہے کیونکہ اس خطے کے حوالے سے ہماری پالیسی ہماری اپنی نہیں رہی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حافظ نعیم الرحمان نے خیبر پختونخواہ جماعت اسلامی افغانستان کے کے نتیجے میں کرنے کے لیے کے درمیان نے کہا کہ عوام کے ملک میں کے خلاف

پڑھیں:

نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر عوام میں بے پناہ تشویش ہے، آج سندھ کی سڑکیں بند ہیں، معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا یہ مسئلہ ہے کیا اور اس کے اثرات عوام پر کیسے پڑسکتے ہیں۔؟ کل کا کرپٹ آدمی آج کا حکمران اور آج کا حکمران کل کا کرپٹ آدمی بن جاتا ہے، نیب آج تک ایک سیاستدان پر بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکا، نیب صرف سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے اور کسی مقصد کیلئے نہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اس کا اثر ہمارے ملک پر بھی پڑتا ہے، گندم ایک بنیادی ضرورت ہے، آج آپ نے کسان کو تباہ کر دیا، اس کی گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، کل آپ کو گندم امپورٹ کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے گندم کی قیمت 2200 سے 4000 روپے کی، پھر ہم نے 4000 بھی نہ کیا اور امپورٹ کرنا شروع کر دی، آپ نے پھر 2900 روپے گندم کی قیمت کر دی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن دنیا میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ آئین و قانون کہتا ہے، ہم حقائق کو عوام سے چھپاتے ہیں، آئینی و جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے جو کچھ ہو رہا ہے وہ عوام کے سامنے آئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
  • بلوچستان میں مستحقین کو زکوٰۃ کی بروقت اور شفاف فراہمی کے لیے اصلاحات
  • نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • ’فواد خان کی فلم ریلیز نہیں ہونی چاہیے‘، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکار کے خلاف احتجاج
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی