ایک لیٹر پیٹرول پر 107 روپے سے زائد کے ٹیکسز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
شہری پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجن کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں
تاریخ میں پہلی بار پیٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ فی لیٹر پر 70روپے لادا گیا
حکومت پاکستان کی جانب سے شہریوں سے ایک لیٹر پیٹرول پر 107روپے 12پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104روپے 59 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کی وصولی کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق شہری پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجن کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے ، ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ شہریوں پرلادا گیا ہے ، پیٹرول کے فی لیٹر میں 15 روپے 28 پیسے کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے ۔دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ کے فی لیٹر میں 15 روپے 78 پیسے کسٹمز ڈیوٹی بھی شامل ہے ، پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ڈیلرز کا کمیشن وصول کیا جا رہا ہے ۔دستیاب دستاویز کے مطابق فی لیٹر پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7 روپے 87 پیسے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن ہے ، پیٹرول کے فی لیٹر میں 5 روپے 33 پیسے ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (ای ایف ای ایم) شامل ہے ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کے فی لیٹر میں 2 روپے 30 پیسے ای ایف ای ایم شامل ہے ۔دستاویز کے مطابق اس وقت پیٹرول، ڈیزل پر کسی قسم کا کوئی سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا، تاہم ڈیوٹی سے پہلے پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 148 روپے 51 پیسے فی لیٹر بنتی ہے ، شہریوں کے لیے پیٹرول کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر ہے ۔دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 154 روپے 06 پیسے فی لیٹر بنتی ہے ، شہریوں کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر مقرر ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ہائی اسپیڈ ڈیزل پر دستاویز کے مطابق کے فی لیٹر میں پیسے فی لیٹر شامل ہے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ70 لاکھ روپےکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کےترقیاتی منصوبےشروع کیے گئے اور ان ترقیاتی منصوبوں پر3 کروڑ 79 لاکھ روپےسےزیادہ خرچ کیےگئے۔ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں کنٹریکٹرز کو ساڑھے 26 لاکھ روپےاضافی ادا کیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو بولی کی سکیورٹی کی مد میں 46 لاکھ کی پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔