ٹویوٹا کی عام گاڑی مہنگی اور لینڈ کروزر سستی ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) نے اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں سرکاری طور پر اضافہ کر دیا ہے۔ یہ اقدام وفاقی بجٹ 2025–26 میں متعارف کرائی گئی NEV (نیو انہانسڈ ویلیو) لیوی کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ٹیکس صرف برقی، ہائبرڈ، برآمدی، اور سفارتی گاڑیوں کو استثنیٰ دیتا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد پاکستان میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے۔ ٹویوٹا کے علاوہ، ہونڈا، سوزوکی، اور چانگان سمیت تقریباً تمام بڑی کار ساز کمپنیوں نے بھی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نئی قیمتوں کے مطابق مختلف ماڈلز کی قیمت میں 49 ہزار روپے سے لے کر 5 لاکھ 70 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ البتہ ٹویوٹا کرولا کراس کی نئی قیمتیں تاحال جاری نہیں کی گئیں۔
نئی قیمتیں مختلف ماڈلز پر 49,000 روپے سے 600,000 روپے تک بڑھی ہیں۔ البتہ کرولا کراس (Corolla Cross) کی تازہ قیمتیں تاحال جاری نہیں کی گئیں۔
یارس (Yaris) لائن اپ
GLI MT 1.
ATIV MT 1.3: 4,829,000 روپے (+99,000)
GLI CVT 1.3: 4,809,000 روپے (+49,000)
ATIV CVT 1.3: 5,719,000 روپے (+115,000)
ATIV X CVT 1.5 (Beige Interior): 6,389,000 روپے (+134,000)
ATIV X CVT 1.5 (Black Interior): 6,449,000 روپے (+130,000)
کرولا آلٹس (Corolla Altis)
Altis X Manual 1.6: 6,099,000 روپے (+130,000)
Altis 1.6 X CVT-i: 6,699,000 روپے (+140,000)
Altis 1.6 X CVT-i Special Edition: 7,339,000 روپے (+150,000)
Altis X CVT-i 1.8: 7,029,000 روپے (+140,000)
Grande X CVT-i 1.8 (Beige Interior): 7,669,000 روپے (+160,000)
Grande X CVT-i 1.8 (Black Interior): 7,709,000 روپے (+160,000)
ہائی لکس (Hilux) سیریز
Hilux E: 11,379,000 روپے (+340,000)
Revo G 2.8: 12,329,000 روپے (+370,000)
Revo G Automatic 2.8: 12,939,000 روپے (+390,000)
Revo V Automatic 2.8: 14,279,000 روپے (+430,000)
Revo GR-S: 15,889,000 روپے (+530,000)
فورچیونر (Fortuner) SUV سیریز
2.7 Fortuner جی: 14,929,000 روپے (+510,000)
2.7 Fortuner وی: 16,659,000 روپے (+560,000)
Sigma 4: 18,169,000 روپے (+590,000)
Legender: 19,129,000 روپے (+570,000)
GR-S: 20,469,000 روپے (+600,000)
ٹویوٹا Land Cruiser کی قیمتوں میں کمی
دوسری جانب ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) نے لینڈ کروزر LC300 اور LC250 ماڈلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے۔ نئی ایکس-فیکٹری قیمتیں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو چکی ہیں۔
نئی قیمتوں کے تحت لینڈ کروزر LC300 (پٹرول ویرینٹ) میں سب سے بڑی کمی دیکھی گئی ہے، جس کی قیمت 12 کروڑ روپے سے کم ہو کر 9.5 کروڑ روپے ہو گئی ہے، یعنی 2.5 کروڑ روپے کی کمی ہوئی ہے۔
اسی طرح، LC250 سیریز کی قیمتوں میں بھی قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے: ڈیزل ویرینٹ کی قیمت 7.555 کروڑ روپے سے کم ہو کر 6 کروڑ روپے ہو گئی ہے، یعنی 1.555 کروڑ روپے کی کمی ہوئی ہے۔
پٹرول ویرینٹ اب 6.66 کروڑ روپے کے بجائے 5.5 کروڑ روپے میں دستیاب ہے، یعنی 1.16 کروڑ روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
نئی اور موجودہ بُکنگز پر لاگو قیمتیں
ٹویوٹا کمپنی نے تمام ڈیلرشپس کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسٹمرز کو شفاف انداز میں نئی قیمتوں سے آگاہ کریں۔ یہ قیمتیں یکم جولائی 2025 سے کی گئی تمام نئی اور موجودہ بکنگز پر لاگو ہوں گی۔
مزیدپڑھیں:سیف پر قاتلانہ حملے کے بعد کرینہ پر بھی حملے کی کوشش؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں کروڑ روپے روپے سے 000 روپے کی گئی گئی ہے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔