پنجاب میں فری وائی فائی سروس کا دائرہ مزید وسیع
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سی ایم فری وائی فائی سروس کے دائرہ کار کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔
لاہور میں مفت وائی فائی سروس کے مقامات کی تعداد 200 سے بڑھا کر 230 کر دی گئی ہے، جبکہ اس سروس کو جدید ٹیکنالوجی وائی فائی 6 پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وائی فائی 6 ٹیکنالوجی کی بدولت صارفین کو مزید تیز اور مستحکم انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہوگی۔ سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے پنجاب کے 11 اضلاع میں 300 مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ سروس لاہور، قصور، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، سیالکوٹ، گجرات، جہلم اور اٹک میں فعال ہے، جبکہ ساہیوال، اوکاڑہ اور مری کے اہم مقامات پر بھی شہری اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ترجمان سیف سٹیز کا کہنا ہے کہ جلد پنجاب بھر میں فری وائی فائی سروس کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔
اب تک 17.
ترجمان نے مزید وضاحت کی کہ فری وائی فائی سروس ایمرجنسی استعمال کے لیے ہے اور یہ ویڈیو اسٹریمنگ یا انٹرٹینمنٹ مقاصد کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات پر پنجاب کو ڈیجیٹل صوبہ بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فری وائی فائی سروس
پڑھیں:
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: سابق گورنر پنجاب عمر چیمہ کی ضمانت منظور
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سابق گورنرپنجاب عمر سرفرازچیمہ کی ضمانت منظور کرلی۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر چیمہ کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔اے ٹی سی لاہور نے مغلپورہ میں جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے مقدمے میں سابق گورنر پنجاب کی ضمانت منظور کرلی، اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے ضمانت بعد ازگرفتاری پر فیصلہ سنایا۔
دوسری جانب، عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کی دیگر ضمانتوں پر کارروائی 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ تھانہ مغل پورہ پولیس نے عمر سرفراز چیمہ کے خلاف مقدمہ درج کررکھا ہے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔