بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک، 40 لاپتہ: اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی اٹلی کے لیے نمائندہ کیارہ کارڈولیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا، ''بحیرہ روم میں ایک کشتی کے ملبے میں اب بھی بہت سے ہلاک شدگان ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کشتی 56 تارکین وطن کو لے کر پیر کے روز تیونس سے یورپ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تارکین وطن کی ایک اور کشتی غرق: متعدد پاکستانی ہلاک
کارڈولیٹی کے بقول، ''کچھ گھنٹے سفر کے بعد اس کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا تھا اور پھر یہ ڈوب گئی۔‘‘ اٹلی کے کوسٹ گارڈز اور پولیس نے 10 افراد کو پانی سے نکال کر لامپیونے کے چھوٹے سے مگر محفوظ چٹانی مقام تک پہنچایا۔
(جاری ہے)
ان میں سے چھ مرد تھے اور باقی چار خواتین۔
خبر رساں ادارے اے جی آئی کے مطابق زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ لاپتہ ہو جانے والے مسافروں میں سے کچھ ناہموار سمندر کی تند لہروں کی وجہ سے کشتی سے گر گئے تھے۔ ان تارکین وطن کا تعلق آئیوری کوسٹ، مالی، گیمبیا اور کیمرون سے بتایا گیا ہے۔
یورپ پہنچنے کی خواہش: لیبیا کے صحرا سے سینکڑوں تارکین وطن گرفتار
خبر رساں ادارے ANSA کے مطابق ان تارکین وطن کے بچائے جانے کے بعد 40 دیگر تارکین وطن کا ایک الگ گروپ بھی تیونس میں صفاقس کی بندرگاہ سے دھاتی کشتیوں میں سفر کرتا ہوا لامپےڈوسا کے اطالوی جزیرے پر پہنچ گیا۔
اس ایجنسی نے مزید بتایا کہ منگل کے روز لامپےڈوسا کے جزیرے پر کُل 213 تارکین وطن کے ساتھ پانچ کشتیاں پہنچیں، جن کی آمد کے بعد اس جزیرے پر قائم ایک مرکز میں اس وقت موجود تارکین وطن کی مجموعی تعداد 230 ہوگئی۔
ہزاروں تارکین وطن کی تیر کر مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش
روم میں اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 8,743 تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد پچھلے سال کے اسی عرصے میں اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد سے قدرے زیادہ ہے۔
ک م/ م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تارکین وطن کی
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔