وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔
وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمیدالرحمان کی سربراہی میں فل کورٹ نے چادر اور پرچی کی رسوم سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے ان رسوم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا۔یہ فیصلہ جسٹس خادم ایم شیخ، جسٹس ڈاکٹر محمد محمو انور، جسٹس امیر محمد پر مشتمل بینچ نے دیا ہے، بنچ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چادر اور پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو ان کے وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا، ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔
وفاقی شرعی عدالت نے کہا چادر اور پرچی جیسی روایات قران و سنت میں خواتین کو دیے گئے حقوق کے بر خلاف ہیں، خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 498 کے تحت کاروائی کرنے کا حکم بھی دیا، فیصلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کی فراہمی کے قوانین سے متعلق آگاہی اور مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔