وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت کے ڈی اے کا اجلاس، ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اجلاس میں وزیر بلدیات کو کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر سعید غنی نے ترقیاتی کاموں میں مزید بہتری لانے کی ہدایات جاری کیں اور منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے پر زور دیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں شہر کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سید خالد حیدر شاہ، اسپیشل سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ بخش علی مہر، ڈی جی کے ڈی اے الطاف گوہر مہر، اسپیشل سیکرٹری ٹیکنیکل غنی شیخ سمیت دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیر بلدیات کو کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر سعید غنی نے ترقیاتی کاموں میں مزید بہتری لانے کی ہدایات جاری کیں اور منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے پر زور دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں پر وزیر بلدیات
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی بجٹ سے خارج کر دے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد جن ترقیاتی منصوبوں کا اختیار صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ان پر وفاقی بجٹ سے اخراجات نہیں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس وقت شدید مالی دبا کا شکار ہے اور مجبوری کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ سے 168 صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے نکالنے پر غور کر رہی ہے۔ ان منصوبوں کی مجموعی لاگت تقریبا 1100 ارب روپے بتائی گئی ہے، جن میں سے اب تک وفاق 300 ارب روپے خرچ کرچکا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ ان منصوبوں پر مزید اخراجات نہ کیے جائیں۔ اگر یہ منصوبے جاری رکھے جاتے تو وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا پڑتے، جو موجودہ مالی صورتحال میں ممکن نہیں۔
وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ یہ تمام منصوبے صوبائی دائرہ کار میں آتے ہیں، اس لیے انہیں آئندہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم محدود ہونے کے امکانات ہیں، تاہم مالیاتی اصلاحات کے تحت یہ قدم ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ آئینی اعتبار سے درست معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے عملی اثرات صوبوں پر دبا کی صورت میں سامنے آئیں گے، خاص طور پر ان منصوبوں پر جو پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم