شوہر کو قتل کرکے خاتون آشنا کیساتھ پہاڑی علاقوں کی سیر کو چلی گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں ایک خاتون نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کرکے خود پہاڑی علاقوں کی سیر کےلیے چلی گئی۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں ایک سنگین واردات پیش آئی، جہاں مسکان رستوگی نامی خاتون نے اپنے آشنا ساحل شکلا کے ساتھ مل کر اپنے 32 سالہ شوہر سوربھ راجپوت کو قتل کیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے مقتول کی لاش کے 15 ٹکڑے کیے اور انہیں سیمنٹ سے بھرے ڈرم میں چھپا دیا اور واردات کے بعد سیاحتی علاقے شملا روانہ ہوگئے۔
سوربھ راجپوت 2016 میں مسکان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا تھا، دونوں کی ایک پانچ سالہ بیٹی پیہو بھی ہے۔
آنجہانی سوربھ 2020 میں وہ لندن میں نوکری کےلیے چلا گیا، جہاں اس نے مرچنٹ نیوی میں شمولیت اختیار کی۔ اس دوران مسکان کی اپنے پڑوسی ساحل شکلا سے قربت بڑھ گئی۔
سوربھ راجپوت اپنی بیوی اور بیٹی کی سالگرہ منانے کےلیے 24 فروری کو میرٹھ آیا۔ تاہم 4 مارچ کی رات مسکان نے اس کے کھانے میں نشہ آور دوا ملا دی، جس سے وہ بےہوش ہوگیا۔ پھر اس نے شکلا کو بلایا اور دونوں نے مل کر چاقو کے وار کرکے سوربھ کو قتل کر دیا۔
دونوں نے لاش کے 15 ٹکڑے کیے اور انہیں ایک پلاسٹک ڈرم میں بھر کر اس میں سیمنٹ اور مٹی ڈال دی تاکہ بدبو نہ آئے۔
اگلے دن مسکان نے اپنی بیٹی کو والدین کے گھر چھوڑا اور ساحل شکلا کے ساتھ شملا گھومنے چلی گئی۔
7 مارچ کو سوربھ کے بھائی راہول نے پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔ جب اس نے مقتول کے کرائے کے مکان کا دورہ کیا، تو وہاں تالا لگا ہوا پایا۔ شک ہونے پر اس نے مسکان سے پوچھا مگر وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔
جب مسکان واپس آئی تو اس کی ماں نے شوہر کے بارے میں پوچھا۔ پہلے تو اس نے ٹال مٹول سے کام لیا مگر بار بار پوچھنے پر سچ اُگل دیا کہ سوربھ کو قتل کر کے لاش چھپادی ہے۔
مسکان کے اس بیان کے بعد اسکے اہلِ خانہ اسے پولیس کے پاس لے گئے، پولیس نے مسکان اور ساحل کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو انہوں نے اعتراف جرم کر لیا۔
جب پولیس نے سیمنٹ سے بھرا ڈرم توڑا، تو اس میں مقتول کا سر، ہاتھ اور پیر برآمد ہوئے۔
مزیدپڑھیں:دہشت گرد عناصر کو ہر قیمت پر شکست دیں گے، صدر مملکت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کو قتل کر
پڑھیں:
خوفناک مشروم مرڈر کیس: 3 سابق سسرالیوں کو قتل کرنے والی خاتون مجرم قرار
میلبرن: آسٹریلیا کی خاتون ایرن پیٹرسن کو اپنے سابق شوہر کے تین رشتہ داروں کو زہریلی مشروم والا کھانا کھلا کر قتل کرنے اور چوتھے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے مقدمے میں قصوروار قرار دے دیا گیا۔
یہ ہولناک واقعہ 2023 میں پیش آیا تھا، جس نے پوری آسٹریلیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
50 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ساس گیل پیٹرسن، اور ان کی بہن ہیدر ولکنسن کو اپنے گھر لیونگاتھا میں لنچ پر بلایا اور انہیں بیف ویلنگٹن (مشروم، گوشت اور پیسٹری پر مشتمل مشہور ڈش) کھلائی، جس میں زہریلی "ڈیتھ کیپ مشرومز" شامل تھیں۔
کھانے کے بعد تمام افراد کی طبیعت بگڑ گئی، جن میں سے تین انتقال کر گئے جبکہ ہیدر کے شوہر ایان ولکنسن بچ گئے۔ عدالت نے ایرن کو تین قتل اور ایک اقدام قتل کے الزامات میں مجرم قرار دیا ہے۔
ایرن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور وہ خود بھی بیمار ہو گئی تھیں، تاہم جیوری نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ وہ اب عمر قید کی سزا بھگت سکتی ہیں، جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
ایرن کے وکیل کولن مینڈی نے مقدمے کے فیصلے پر میڈیا سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔