واشنگٹن:امریکی کانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کرے، خاص طور پر حالیہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد اسرائیل کی اسلحہ کے حوالے سے مدد فوراً بند کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے پیش نظر امریکا کو اپنی فوجی امداد پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

اوکاسیو کورٹیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر)  پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے 2ہفتوں سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روک رکھی ہے، جس کے نتیجے میں فلسطینی عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے گزشتہ رات اسرائیلی فضائی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ یرغمال بنائے گئے افراد کی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی کانگریس کو اپنے قوانین پر عمل کرنا چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ممالک کو فوجی امداد دینے سے منع کرتے ہیں۔ اوکاسیو کورٹیز نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل کو مزید اسلحہ فراہم کرنے کے عمل کو فوری طور پر روک دینا چاہیے کیوں کہ یہ امداد غزہ میں انسانی المیے کو بڑھاوا دے رہی ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران دن بہ دن شدید ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ امدادی سامان کی عدم دستیابی کے باعث صحت اور خوراک کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے اور بہت سے ممالک نے اسرائیل پر جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔

عالمی حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اوکاسیو کورٹیز کا یہ مطالبہ امریکا میں اسرائیل کی پالیسی پر ہونے والی بحث کو ایک نئی جہت دے گا۔ امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی امداد کرنے والا ملک ہے اور اس امداد کو روکنے کا مطالبہ کرنا ایک بڑا سیاسی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو اپنی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کو ترجیح دینی چاہیےاور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اسرائیل کو فوجی امداد انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں فضاء سے انسانی امداد گرانا صرف ایک دکھاوا ہے، حماس

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں اسماعیل الثوابته کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہوائی شو بازی کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس خطے کو ایک کھلا انسانی راستہ اور روزانہ کی بنیاد پر باقاعدہ امدادی ٹرکوں کی روانگی درکار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج غزہ میں سرکاری انفارمیشن آفس کے سربراہ "اسماعیل الثوابته" نے اس پٹی میں ہوائی امداد کی بحالی کی خبروں کی تردید کی اور اسے محض ایک نمایش قرار دیا۔ انہوں نے مغربی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہوائی شو بازی کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس خطے کو ایک کھلا انسانی راستہ اور روزانہ کی بنیاد پر باقاعدہ امدادی ٹرکوں کی روانگی درکار ہے۔ اسماعیل الثوابتہ نے اس بات پر زور دیا کہ محصور اور بھوک سے متاثرہ غزہ کے شہریوں کی جان بچانے کا واحد راستہ یہی بنیادی ضرورت پوری کرنا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ غزہ پر سعودی عرب کی جانب سے ہوائی امداد پہنچائی جا رہی ہے تاہم CNN نے رپورٹ دی کہ یہ ویڈیو گزشتہ سال کی ہے۔ اسماعیل الثوابتہ کا مذکورہ بالا بیان اس وقت سامنے آیا جب چار دن پہلے ایک صیہونی اہلکار نے امریکی چینل فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہوائی امداد کی رسائی کے لئے اسرائیل اور مغربی ایشیا کے تین ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک میں سے ایک نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے عملی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • غزہ میں فضاء سے انسانی امداد گرانا صرف ایک دکھاوا ہے، حماس
  • آپریشن سندورابھی جاری ہے، بھارتی فوج کے سربراہ کادعویٰ 
  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
  • نسل کشی کا جنون
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف