اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی، نتساریم کوریڈور پر قبضہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسرائیل نے غزہ میں دوبارہ زمینی کارروائی شروع کرتے ہوئے نتساریم کوریڈور پر قبضہ کرلیا ہے۔
غزہ پر گزشتہ روز اسرائیل نے بدترین فضائی حملے شروع کیے تھے، اب اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری، غزہ میں 183 بچوں سمیت مزید 436 افراد شہید
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فوج نے غزہ میں کارروائی کی ہے جس کا مقصدر سیکیورٹی حصار کو مزید وسعت دینا اور شمالی اور جنوبی غزہ کے درمیان جزوی بفرزون قائم کرنا ہے۔
اسرائیلی فوج نے نتساریم کوریڈور پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جنگ بندی کے باوجود غزہ پر بمباری کی مذمت، فلسطینیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو توڑتے ہوئے غزہ پر بدترین فضائی بمباری شروع کی تھی جو تاحال جاری ہے۔
تازہ اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 430 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 650 سے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں 49 ہزار 547 افراد شہید اور ایک لاکھ 12 ہزار 547 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل زمینی کارروائی غزہ فضائی حملے نتساریم کوریڈور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل زمینی کارروائی فضائی حملے نتساریم کوریڈور نتساریم کوریڈور زمینی کارروائی فوج نے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنےکیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔
مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرالیا جائے گا تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔
انہوں نے خبردارکیا ہے کہ اس آپریشن سے یرغمالیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کاخدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام یرغمال اسرائیلیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
یرغمالیوں اور لاپتا اسرائیلییوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے یرغمال افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کردی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔
Post Views: 7