حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا ایک باب ختم ہوگیا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا ایک باب ختم ہوگیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا ایک باب ختم ہوگیا، جوانی سے بڑھاپے تک ایک ہی مقصد کے لیے ایک ہی پلیٹ فارم سے جدوجہد کی یادیں ہمیشہ یاد رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حافظ صاحب مرحوم زیرک، حاضر جواب، نکتہ داں سیاسی، نظریاتی اور پارلیمانی رہنما تھے، اللہ کریم حافظ صاحب کی خطاؤں کو درگزر اور خدمات کو قبول فرمائے۔
مولانا فضل الرحمان نے تعزیتی بیان میں کہا کہ رمضان کریم کی بابرکت ساعت میں اللہ کریم کے حضور پیش ہونا یقیناً حافظ حسین احمد صاحب کے لیے بلندی درجات کا سبب بنے گا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ حافظ صاحب مرحوم کے فرزندان، اہل خانہ متعلقین اور جے یو آئی کارکنوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں، اہل مدارس،کارکنان اور رہنما اپنی دعاؤں میں حافظ صاحب کو یاد رکھیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں اہل خانہ کے ساتھ برابر کا شریک ہوں، اللہ کریم اہل خانہ کو صبر جمیل دے۔
خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد طویل عرصے سے علیل تھے اور عملی طور پر سیاست میں سرگرم نہیں تھے اور کوئٹہ میں اپنے گھر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی حافظ حسین احمد کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے جمعیت علمائے اسلام حافظ حسین احمد حافظ صاحب نے کہا کہ کہ حافظ
پڑھیں:
کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے اقدام پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اور برصغیر کے مسلمانوں نے اس کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مدارس کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں بار بار قومی دھارے میں شامل ہونے کا کہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے وظیفہ دینا چاہتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کس مد کے تحت یہ رقم دی جائے گی اور کیا اس کے ذریعے ضمیر خریدنے کی کوشش ہورہی ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مثالیں دی جاتی ہیں تو پھر وہی نظام مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، لیکن وہ ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔ ’بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مریم نواز کے اس اعلان کے بعد مولانا نے وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت تنقید کی تھی، جس کے جواب میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت دیگر لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے اپیل کی تھی کہ وہ اختلاف ضرور کریں لیکن سخت الفاظ استعمال نہ کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مطابق وہ آئمہ کرام کے لیے 10 سے 15 ہزار روپے تک وظیفہ کا سوچ رہی تھیں، تاہم نواز شریف نے کہا ہے کہ کم از کم وظیفہ 25 ہزار روپے ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئمہ ضمیر سربراہ جے یو آئی کڑی تنقید مریم نواز مولانا فضل الرحمان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز