خیبر: پاک افغان مشترکہ جرگے کے مذاکرات کامیاب، 25 روز بعد طورخم بارڈر کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے حکام کی فلیگ میٹنگ میں دونوں ممالک کے مشترکہ جرگہ کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی اور 25 روز سے بند طورخم تجارتی گزرگاہ کارگو کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے سے کھول دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ باقاعدہ طور پر بحال ہونے کے بعد گاڑیوں کی آمد روفت شروع ہوگئی، پاکستان کی طرف سے گاڑیاں افغانستان کی حدود میں داخل ہوئیں۔
سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ پاک افغان کشیدگی ختم ختم ہوگئی اور طورخم کراسنگ پوائنٹ پر سرکاری عملہ تعینات کردیا گیا، طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھول دی گئی۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ سے دو طرفہ تجارت شروع ہوگئی، تجارتی سامان لیکر پاکستانی کارگو گاڑیاں افغانستان میں داخل ہونا شروع ہوگئی، افغانستان سے درآمدات لیکر کارگو گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوگئی۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ معاہدہ کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ آج صرف دو طرفہ تجارت کے لئے کھول دی گئی ہے، طورخم سرحد پیدل آمدورفت کے لئے دو روز بعد کھول دی جائے گی، طورخم سرحدی گزرگاہ سے یومیہ اوسطا ڈیڑھ ہزار کارگو گاڑیوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔
کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کے راستے پاک افغان دوطرفہ تجارت سےملکی خزانہ کو یومیہ اوسطا 3 میلین ڈالرز محصولات ملتی ہے، افغانستان کے ساتھ طورخم کے راستے یومیہ اوسطا ڈیڑھ بیلین ڈالرز مالیت کی تجارت ہوتی ہے۔
قبل ازیں سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام کی فلیگ میٹنگ کی جگہ تبدیل کی گئی، فلیگ میٹنگ طورخم سرحد پاکستانی حدود میں منعقد ہونی تھی، تاہم افغان حکام کی اصرار پر فلیگ میٹنگ کی جگہ تبدیل کی گئی اور پاکستانی وفد فلیگ میٹنگ کے لئے افغان کسٹم اسٹیشن چلا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ فلیگ میٹنگ طورخم سرحد کے متصل افغان کسٹم ہاوس میں ہوا، پاکستانی وفد کی قیادت کمانڈنٹ خیبر رائفل کرنل عاصم کیانی نے کی۔
فلیگ میٹنگ کے دوران مشترکہ جرگہ کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی، طورخم تجارتی گزرگاہ کارگو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے آج بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آج دوپہر 4 بجے تک کارگو گاڑیوں کی باقاعدہ آمدورفت شروع کی جائے گی،
پیدل آمدورفت دو تین دن کے لئے موخر ہوگی، طورخم امیگریشن سسٹم کو افغان فورسز کی فائرنگ سے نقصان پہنچا ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق امیگریشن سسٹم کی مرمت تک افغانستان پیدل آمدورفت معطل ہوگی، صرف افغان مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر پاکستان امد ورفت کی اجازت دی گئی۔
سرحد کی بندش کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی خزانہ کو 3 ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔ گزشتہ 25 دنوں میں تجارتی گزرگاہ کی بندش سے 75 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان طورخم تجارتی گزرگاہ سیکورٹی ذرائع گاڑیوں کی کے مطابق کھول دی کے لئے
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی
ذرائع کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی، ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستان کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی اور حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی، ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذموم حرکت 1960ء کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کے شق نمبر 12 (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں، بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
ذرائع ننے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian ،lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے، انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔ باوثوق ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔