فیکٹ چیک : نجی ائیرلائن ہوسٹس پر تشدد کرنے والی خاتون سابق کمشنر کی نہیں بلکہ بینکر کی بیٹی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سوشل میڈیااور مین اسٹریم میڈیا پر گزشتہ روز سے ایک حیران کن خبر گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سابق کمشنر افتخار احمد جوگیزئی کی بیٹی نے نجی ائیرلائن کی ایئر ہوسٹس کودوران پرواز تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔ کیونکہ افتخار احمد جوگیزئی سابق کمشنر نہیں بلکہ ایک بینکر تھے۔
دعویٰسابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی کی بیٹی صائمہ نے والد کے ہمراہ سفر کے دوران خاتون فضائی میزبان سے تلخ کلامی کرتے ہوئے اس کی ناک پر مکا دے مارا، چہرے پر مکا لگنے سے خاتون فضائی مسافر کی ناک سے خون بہنے لگا جبکہ ایک دانت بھی ٹوٹ گیا۔
حقیقتنجی ائیر لائن میں تماشہ برپا کرنے اور ڈیوٹی ہوسٹس کو تشدد کا نشانہ بنانے والی سابق کمشنر کی بیٹی نہیں بلکہ ایک بینکر کی صاحب زادی ہیں۔ افتخار احمد جوگیزئی کا بینکنگ کے شعبے میں وسیع تجر بہ ہے اور کئی سالوں اس شعبے سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے معروف جوگیزئی خاندان سے ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق90 کی دہائی میں افتخار احمد جوگیزئی اہل خانہ کے ہمراہ لندن منتقل ہوگئے جہاں وہ نجی بینک میں ملازمت کرتے رہےاور پھروطن واپس لوٹ آئے۔ کچھ عرصہ کوئٹہ میں سرکاری بینک میں ملازمت کرنے کے بعد افتخار احمد جوگیزئی اہل خانہ کے ہمراہ اسلام آباد منتقل ہوگئے۔ بینک سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد 2011 میں افتخار احمد جوگیزئی 3 سال کی مدت کے لیے ایک نجی ہاؤسنگ سوسائیٹی کے صدر منتخب ہوئے جس کے بعد وہ مسلسل 5 بار بلا مقابلہ صدر منتخب ہوتے رہے ہیں ، متعلقہ نجی سوسائیٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد کے سیکٹر F-11میں واقع ہے جبکہ آج کل افتخار احمد جوگیزئی شعبہ رئیل اسٹیٹ سے منسلک ہیں۔
فیصلہ : دعویٰ غلط ہے، سرکاری بینکر کو سابق کمشنر کوئٹہ ظاہر کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔یاد رہے کہ ایئر ہوسٹس پر تشدد کا واقعہ گزشتہ روز کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی سرین ایئر کی فلائٹ نمبر 540 میں پیش آیا۔ خبروں کے مطابق سابق کمشنر کوئٹہ اور ان کی بیٹی نے کوئٹہ ایئر پورٹ پر چیک ان کرتے وقت عملے سے بدتمیزی کی ۔ طیارے میں داخل ہونے کے بعد جب خاتون فضائی میزبان نے صائمہ جوگزئی سے سیٹ بیلٹ باندھنے اور کھانے کی میز بند کرنے کو کہا تو صائمہ جوگزئی آپے سے باہر ہوگئیں، انہوں نے غیر شائستہ زبان استعمال کی اور شورشرابہ کیا۔
مسافر کے اس رویہ کے متعلق فضائی میزبان نے کپتان کو آگاہ کیا جس پر کپتان کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے طیارہ رن وے سے واپس لے آیا۔ ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کو طیارے میں فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔ کپتان نے باپ اور بیٹی کو آف لوڈ کرنے کے لیے کہا لیکن صائمہ جوگزئی نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا۔
اسی اثنا میں صائمہ جوگزئی نے غصے میں فضائی میزبان کو مکا دے مارا۔ چہرے پر مکا لگنے سے خاتون فضائی مسافر کی ناک سے خون بہنے لگا جبکہ ایک دانت بھی ٹوٹ گیا۔
فضائی میزبان کے زخمی ہوتے ہی اے ایس ایف نے دونوں باپ بیٹی کو حراست میں لے لیا۔ تاہم واقعہ کے بعد بلوچستان انتظامیہ نے ایئرلائن انتظامیہ پر معاملہ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔
ایئر لائن انتظامیہ کے مطابق کمشنر کوئٹہ واقعہ کے بعد فوری طور پر کوئٹہ ائیرپورٹ پہنچے، انہوں نے اے ایس ایف سے صورتحال معلوم کر کے معاملہ رفع دفع کرنے کا کہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سابق کمشنر افتخار احمدجوگیزئی فیکٹ چیک نجی ائیرلائن ہوسٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فیکٹ چیک نجی ائیرلائن ہوسٹس صائمہ جوگزئی کمشنر کوئٹہ خاتون فضائی کی بیٹی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ح م۔ قسم ہے اِس کتاب مبین کی۔ کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ۔ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے۔ تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اْس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبود اْس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اْن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں۔(سورۃ الدخان:1تا8)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں ’’یہ قرآن ،اللہ تعالیٰ کا بچھا ہوا دستر خوان ہے ،جتنی بار ہوسکے خدا کے اس دستر خوان سے سیراب ہوتے رہو ،بلاشبہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے،یہ تاریکیوں کو ختم کرنے والی روشنی اور شفا دینے والی دواہے،یہ مضبوطی سے تھامنے والوں کا محافظ اور عمل کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات ہے،یہ کتاب کسی سے بے رخی اختیار نہیں کرتی کہ اسے منانے کی ضرورت پڑے،اس میں کوئی ٹیڑا پن نہیں کہ اسے سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے،اس میں کبھی ختم نہ ہونے والے عجیب معانی کا خزانہ ہے اور یہ ایسا لباس ہے جو کثرت استعمال سے پْرانا نہیں ہوتا(مستدرک )