امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) دبئی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب امریکہ کے فضائی حملوں میں یمن کےحوثی باغیوں کے زیرکنٹرول علاقوں بشمول صنعا اور صعدہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حوثیوں کے المیسرہ چینل نے صنعا میں آگ بھڑکنے اور الجوف میں بھیڑوں کے ایک فارم کو نقصان پہنچنے کی فوٹیج جاری کی ہے۔
اس سے قبل منگل کی رات بھی حملے ہوئے تھے لیکن امریکی فوج نے اب تک اپنے اہداف کی تفصیل جاری نہیں کی۔ چند روز قبل ایسے امریکی حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا ہے، ''حوثی وحشیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے اور یہ بدتر ہوتا جائے گا، یہ برابر کی لڑائی نہیں اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘ انہوں نے یہ سخت موقف ایک ایسے وقت پر اختیار کیا ہے، جب امریکی فوج حوثیوں کے حامی ایران پر بھی دباؤ بڑھا رہی ہے۔ ٹرمپ کی ایران کو تنبیہٹرمپ نے ایران کو تنبیہ کی ہےکہ وہ حوثیوں کو ہتھیار دینا بند کرے۔ ساتھ ہی انہوں نے بغیر ثبوت کے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تہران نے حوثیوں کی ''فوجی امداد اور عمومی حمایت میں کمی‘‘ کی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ''ایران کو یہ سپلائی فوری طور پر روکنا ہو گی۔‘‘ایران طویل عرصے سے حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے، جو شیعہ زیدی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور سن 1962 تک یمن پر ایک ہزار سال حکومت کرتے رہے۔ تہران حکومت حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کی تردید کرتی ہے، لیکن ضبط شدہ ہتھیاروں کے معائنے اور ماہرین کی رائے میں حوثیوں کو ایران ہی ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
حوثیوں نے نومبر 2023 سے اس سال جنوری تک 100 سے زائد تجارتی جہازوں پر حملے کیے، جن کے نتیجے میں دو جہاز مکمل طور پر ڈوب گئے جبکہ چار افراد بھی ہلاک ہوئے۔ یہ سلسلہ غزہ میں جنگ بندی تک جاری رہا۔
حوثی باغیوں کی تازہ کارروائیاں اور حملےآج جمعرات 20 مارچ کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن یہ واقعہ غزہ میں اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں کے بعد پیش آیا ہے۔حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تل ابیب کے بن گوریان بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ''ہائپرسونک بیلسٹک میزائل‘‘ سے نشانہ بنایا۔ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے پر بھی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا۔
حوثیوں نے غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، جو ان کے بقول فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار ہیں۔جنوری کے وسط میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوران ایسے حملے روک دیے گئے تھے، لیکن گزشتہ ہفتے امریکی فضائی حملوں کے بعد انہوں نے دوبارہ میزائل اور ڈرونز داغنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ منگل کو بھی حوثیوں نے ایک میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جسے اسرائیل نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ا ا/ا ب ا، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوثی باغیوں حوثیوں نے انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل ایران جنگ کے 40 دن بعد، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے قوم کے لیے نئے اہداف کا اعلان کردیا
ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ مسلط کردہ جنگ کے بعد ایران کی دفاعی اور سائنسی ترقی پہلے سے زیادہ تیز ہوگئی ہے۔
ایرانی قوم کے نام ایک خصوصی پیغام میں سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج اُن چند پیارے ہم وطنوں کی شہادت کو 40 دن ہو چکے ہیں، جن میں ماہر عسکری کمانڈر اور نمایاں جوہری سائنسدان شامل تھے۔ یہ زخم اُس ظالم و مجرم صہیونی حکومت نے ہمیں دیا، جو ایرانی قوم کی سب سے پست، خبیث اور دشمن حکومت ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کے حملوں تلے صیہونی ریاست کچلی جا چکی تھی، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای منظر عام پر آگئے
انہوں نے کہا کہ یقیناً شہید کمانڈروں جیسے شہداء باقری، سلیمی، رشید، حاجی زادہ، شادمانی اور دیگر عسکری اہلکاروں، نیز سائنسدانوں جیسے شہداء تہرانچی، عباسی اور ان کے ساتھیوں کا نقصان کسی بھی قوم کے لیے ایک بھاری صدمہ ہے۔ مگر دشمن، جو نہایت احمق اور کوتاہ اندیش ہے، اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ مستقبل خود گواہی دے گا کہ ہمارے عسکری اور سائنسی میدانوں میں ترقی پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھے گی اور اعلیٰ مقاصد کی جانب روانہ ہوگی، ان شاء اللہ۔‘
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ہمارے شہداء نے وہ راستہ خود چُنا تھا، جس میں شہادت کی بلند منزل کو پانا بعید نہیں تھا۔ آخرکار وہ اُس مقام پر پہنچے جسے ایثار کی راہ کے مسافر اپنی تمنا سمجھتے ہیں۔ انہیں مبارک ہو! تاہم، ان عزیزوں کا فراق ایرانی قوم کے لیے – خاص طور پر شہداء کے اہل خانہ اور ان کے قریبی جاننے والوں کے لیے – ایک دردناک اور تلخ حقیقت ہے، جو دل پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔
غم کے ساتھ روشن نکات بھیاس اندوہناک واقعے میں کچھ روشن پہلو بھی نمایاں ہیں:
شہداء کے اہلِ خانہ کا صبر، استقامت اور روحانی بلندی، جو صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلابی مظاہر میں دیکھی جا سکتی ہے۔
ان اداروں کی استقامت جن کی سربراہی شہداء کے پاس تھی؛ ان اداروں نے کسی قسم کی کمزوری یا رکاوٹ کو پیدا نہیں ہونے دیا۔
ایرانی قوم کی معجزاتی استقامت، جو اتحاد، روحانی طاقت اور اجتماعی پختگی کی شکل میں میدان میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان
اس سانحے میں، اسلامی ایران نے ایک بار پھر اپنی بنیادوں کی مضبوطی کو ثابت کیا ہے۔
ایران کے دشمن بیکار ضربیں لگا رہے ہیں۔
خدا کے فضل سے، اسلامی ایران دن بہ دن زیادہ مضبوط ہوتا جائے گا، ان شاء اللہ۔
سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہ کریں اور اس سے جنم لینے والی قومی ذمے داری کو محسوس کریں:
قومی وحدت کا تحفظ ہم سب کا فریضہ ہے۔ سائنسدانوں اور ماہرین پر لازم ہے کہ سائنسی و تکنیکی ترقی کی رفتار کو تیز کریں۔ قلم کاروں اور خطیبوں پر ملک کی عزت اور وقار کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ عسکری کمانڈروں کا فریضہ ہے کہ وہ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے وسائل کو مسلسل بہتر بنائیں۔ انتظامی ادارے اپنی ذمہ داریوں میں سنجیدگی، پیروی اور تکمیل کو یقینی بنائیں۔ علمائے کرام لوگوں کی روحانی رہنمائی، صبر، سکون اور استقامت کی تلقین کریں۔
اور ہر فرد، خاص طور پر نوجوانوں پر لازم ہے کہ انقلابی جوش، شعور اور بیداری کو زندہ رکھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایران اسرائیل جنبگ ایرانی قوم خامنہ ای