رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت و برکات
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں، برکتیں اور مغفرتیں نازل ہوتی ہے۔ یہ مہینہ عبادت، تزکی نفس اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ رمضان کے آخری دس دن (آخری عشرہ)اس لحاظ سے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کہ ان میں لیلۃ القدر جیسی عظیم رات شامل ہے اور رسول اللہﷺ نے ان دنوں میں عبادت اور ریاضت کو بہت زیادہ معمول بنایا قرآن، حدیث اور علماء حق کی تعلیمات کی روشنی میں رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت،قرآن کی روشنی میں آخری عشرے کی فضیلت اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
ترجمہ: بے شک ہم نے اس(قرآن)کو شبِ قدر میں نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت میں)ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔(سورہ القدر: 1-3)
یہ آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں (تقریبا ً83 سال)کی عبادت سے افضل ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے، جس میں دعا قبول ہوتی ہے، رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور بخشش کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور بے شمار انسانوں کو جہنم سے رہائی کی نوید ملتی ہے،حدیث کی روشنی میں آخری عشرے کی فضیلت نبی کریمﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں خصوصی طور پر زیادہ عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے۔ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں۔
ترجمہ: جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریمﷺ کمر کس لیتے، راتوں کو جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی (عبادت کے لیے)جگاتے۔(صحیح البخاری: 2024، صحیح مسلم: 1174)
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ نبی کریمﷺ آخری عشرے میں عبادات کا خصوصی اہتمام فرماتے، اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی اس میں شریک کرتے تھے۔ آخری عشرے میں اعتکاف کی اہمیت اعتکاف، رمضان کے آخری عشرے کی ایک عظیم عبادت ہے، جو نبی کریمﷺ کی سنتِ مبارکہ ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
ترجمہ: نبی کریمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔(صحیح البخاری: 2025، صحیح مسلم: 1171)
علماء فرماتے ہیں کہ اعتکاف کا مقصد دنیاوی تعلقات سے کٹ کر مکمل طور پر اللہ کی عبادت میں مشغول ہونا ہے، تاکہ انسان کا قلب و باطن اللہ کے قریب ہو جائے اور باطنی و روحانی بیدار و شعور معرفت نفس حاصل ہو اور مومن تقویٰ یعنی پرہیز گاری کی منزل اعلیٰ پر پہنچ کر ابدی کامیابی حاصل کرسکے۔ شبِ قدر کی تلاش اور اس کی برکتیںنبی کریمﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔(صحیح البخاری: 2020، صحیح مسلم: 1169)
علماء فرماتے ہیں کہ شبِ قدر کو خصوصاً طاق راتوں (21-23-25-27-29) میں تلاش کرنا چاہیے۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ سے دریافت کیا کہ اگر ہمیں شبِ قدر مل جائے تو کیا دعا کریں؟ آپﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔(جامع الترمذی: 3513)
علماء حق کی تعلیمات کی روشنی میں آخری عشرے کی روحانی اہمیت ،علماء فرماتے ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے میں بندہ مومن کو درج ذیل اعمال پر خصوصی توجہ دینی چاہیے:نمازِ تہجد: اس عشرے میں راتوں کو جاگ کر عبادت کرنا افضل ہے، کیونکہ اس میں رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔قرآن کی تلاوت: یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، لہٰذا آخری عشرے میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا چاہیے۔توبہ و استغفار: علماء فرماتے ہیں کہ آخری عشرہ نجات کا عشرہ ہے، اس میں سچی توبہ کرنی چاہیے۔صدقہ و خیرات: آخری عشرے میں صدقہ دینے کی فضیلت بہت زیادہ ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ رمضان میں سب سے زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔دعائوں کا اہتمام: علماء فرماتے ہیں کہ جو شخص آخری عشرے میں اخلاص کے ساتھ دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت اور برکات بے شمار ہیں۔ یہ عشرہ اللہ کی رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے لئے ایک سنہری موقع ہے۔ اس عشرے میں عبادات کا خصوصی اہتمام کرنا، اعتکاف میں بیٹھنا، شبِ قدر کی تلاش، توبہ و استغفار، اور صدقہ و خیرات کرنا نہایت ضروری ہے۔اس عشرہ مبارکہ میں سوشل میڈیا کو بالکل بند کردیں اور ساری توجہ اللہ کی طرف کر لیں اور اس قیمتی اور مبارک وقت کو عبادت اور تخلیہ کے لئے وقف کر کے اصل کامیابی اور محبت اللہ کے لئے معتکف ہو جائیں اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک عشرے کی قدر کرنے، عبادات میں اضافہ کرنے اور شبِ قدر کی برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اور بے کار وقت ضائع کرنے سے بچائے۔ آمین
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رمضان کے آخری عشرے میں رمضان کے آخری عشرے کی کی روشنی میں اللہ تعالی قدر کی
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان