Daily Ausaf:
2025-07-26@06:56:44 GMT

رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت و برکات

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں، برکتیں اور مغفرتیں نازل ہوتی ہے۔ یہ مہینہ عبادت، تزکی نفس اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ رمضان کے آخری دس دن (آخری عشرہ)اس لحاظ سے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کہ ان میں لیلۃ القدر جیسی عظیم رات شامل ہے اور رسول اللہﷺ نے ان دنوں میں عبادت اور ریاضت کو بہت زیادہ معمول بنایا قرآن، حدیث اور علماء حق کی تعلیمات کی روشنی میں رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت،قرآن کی روشنی میں آخری عشرے کی فضیلت اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
ترجمہ: بے شک ہم نے اس(قرآن)کو شبِ قدر میں نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت میں)ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔(سورہ القدر: 1-3)
یہ آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں (تقریبا ً83 سال)کی عبادت سے افضل ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے، جس میں دعا قبول ہوتی ہے، رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور بخشش کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور بے شمار انسانوں کو جہنم سے رہائی کی نوید ملتی ہے،حدیث کی روشنی میں آخری عشرے کی فضیلت نبی کریمﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں خصوصی طور پر زیادہ عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے۔ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں۔
ترجمہ: جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریمﷺ کمر کس لیتے، راتوں کو جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی (عبادت کے لیے)جگاتے۔(صحیح البخاری: 2024، صحیح مسلم: 1174)
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ نبی کریمﷺ آخری عشرے میں عبادات کا خصوصی اہتمام فرماتے، اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی اس میں شریک کرتے تھے۔ آخری عشرے میں اعتکاف کی اہمیت اعتکاف، رمضان کے آخری عشرے کی ایک عظیم عبادت ہے، جو نبی کریمﷺ کی سنتِ مبارکہ ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
ترجمہ: نبی کریمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔(صحیح البخاری: 2025، صحیح مسلم: 1171)
علماء فرماتے ہیں کہ اعتکاف کا مقصد دنیاوی تعلقات سے کٹ کر مکمل طور پر اللہ کی عبادت میں مشغول ہونا ہے، تاکہ انسان کا قلب و باطن اللہ کے قریب ہو جائے اور باطنی و روحانی بیدار و شعور معرفت نفس حاصل ہو اور مومن تقویٰ یعنی پرہیز گاری کی منزل اعلیٰ پر پہنچ کر ابدی کامیابی حاصل کرسکے۔ شبِ قدر کی تلاش اور اس کی برکتیںنبی کریمﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔(صحیح البخاری: 2020، صحیح مسلم: 1169)
علماء فرماتے ہیں کہ شبِ قدر کو خصوصاً طاق راتوں (21-23-25-27-29) میں تلاش کرنا چاہیے۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ سے دریافت کیا کہ اگر ہمیں شبِ قدر مل جائے تو کیا دعا کریں؟ آپﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔(جامع الترمذی: 3513)
علماء حق کی تعلیمات کی روشنی میں آخری عشرے کی روحانی اہمیت ،علماء فرماتے ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے میں بندہ مومن کو درج ذیل اعمال پر خصوصی توجہ دینی چاہیے:نمازِ تہجد: اس عشرے میں راتوں کو جاگ کر عبادت کرنا افضل ہے، کیونکہ اس میں رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔قرآن کی تلاوت: یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، لہٰذا آخری عشرے میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا چاہیے۔توبہ و استغفار: علماء فرماتے ہیں کہ آخری عشرہ نجات کا عشرہ ہے، اس میں سچی توبہ کرنی چاہیے۔صدقہ و خیرات: آخری عشرے میں صدقہ دینے کی فضیلت بہت زیادہ ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ رمضان میں سب سے زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔دعائوں کا اہتمام: علماء فرماتے ہیں کہ جو شخص آخری عشرے میں اخلاص کے ساتھ دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت اور برکات بے شمار ہیں۔ یہ عشرہ اللہ کی رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے لئے ایک سنہری موقع ہے۔ اس عشرے میں عبادات کا خصوصی اہتمام کرنا، اعتکاف میں بیٹھنا، شبِ قدر کی تلاش، توبہ و استغفار، اور صدقہ و خیرات کرنا نہایت ضروری ہے۔اس عشرہ مبارکہ میں سوشل میڈیا کو بالکل بند کردیں اور ساری توجہ اللہ کی طرف کر لیں اور اس قیمتی اور مبارک وقت کو عبادت اور تخلیہ کے لئے وقف کر کے اصل کامیابی اور محبت اللہ کے لئے معتکف ہو جائیں اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک عشرے کی قدر کرنے، عبادات میں اضافہ کرنے اور شبِ قدر کی برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اور بے کار وقت ضائع کرنے سے بچائے۔ آمین

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رمضان کے آخری عشرے میں رمضان کے آخری عشرے کی کی روشنی میں اللہ تعالی قدر کی

پڑھیں:

غزہ میں بڑی انسانی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی السیستانی

عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع نے غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی رژیم کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے وہاں رونما ہونیوالی بڑی انسانی تباہی کو فی الفور روکنے پر تاکید کی ہے اسلام ٹائمز۔ عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع آیت اللہ سید علی السیستانی نے تاکید کی ہے کہ غزہ کے خلاف تقریباً 2 سالوں سے جاری مسلسل قتل و غارت و تباہی کہ جس میں نہ صرف لاکھوں عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں بلکہ شہروں کے شہر اور اکثر رہائشی عمارتیں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، کے بعد غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینی عوام اس وقت انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، خصوصا خوراک کی شدید قلت کہ جس کے باعث قحط پھیل چکا ہے اور حتی کمسن بچے، بیمار اور بوڑھے بھی اس سے محفوظ نہیں۔

اس حوالے سے آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ اگرچہ فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے بے گھر کرنے کی مسلسل کوششوں کے تناظر میں قابض صیہونیوں سے، اس ہولناک بربریت کے سوا کسی دوسری چیز کی توقع بھی نہیں لیکن دنیا، بالخصوص عرب و اسلامی ممالک کو اس عظیم انسانی تباہی کے تسلسل کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیئے اور توقع ہے کہ وہ ان جرائم کا خاتمہ کریں گے اور معصوم فلسطینی شہریوں کے لئے خوراک و بنیادی ضروریات کی جلد از جلد فراہمی کے لئے قابض رژیم اور اس کے حامیوں کو اپنی تمام طاقت کے ذریعے مجبور کریں گے۔

مرجع عالیقدر نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر قحط کے ہولناک مناظر جو میڈیا کے ذریعے نشر کئے جا رہے ہیں، کسی بھی با ضمیر شخص کو سکون سے کھانے پینے کی اجازت تک نہیں دیتے جیسا کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے بلاد اسلامی میں کسی عورت کے خلاف زیادتی کے حوالے سے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمان ایسے کسی واقعے پر غم و غصے سے اپنی جان بھی دے دے تو بھی اس پر کوئی ملامت نہیں بلکہ میرے خیال میں وہ اس کا سزاوار ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  عطا تارڑ اور  بدر شہباز  کی پی پی رہنما  قمر کائرہ کی عیادت
  • گستاخ اہل بیت مولوی عطاء اللہ بندیالوی گرفتار
  • گستاخ اہل بیت مولوی عطا اللہ بندیالوی گرفتار
  • غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
  • غزہ میں بڑی انسانی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی السیستانی
  • غزہ کے جلاد کا آخری ہتھیار
  • غزہ کے جلاد کا آخری اسلحہ
  • راوی کی موجوں کے ساتھ ڈوبتی ایک روایت، لکڑی کی کشتیوں کا آخری کاریگر
  • ٹی 20 سیریز، تیسرے میچ میں بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • کرایہ