لاہور:

دریائے راوی کے کنارے بیٹھا عبدالمجید لکڑی کو کھرچتے ہوئے ماضی کی گونج کو تازہ کرتا ہے، ایک ایسا ماضی جو اب صرف یادوں میں باقی ہے، مون سون کی حالیہ بارشوں نے راوی میں زندگی کی عارضی لہر دوڑائی تو عبدالمجید کا برسوں پرانا ہنر بھی چند ہفتوں کے لیے جاگ اٹھا، پانی آیا تو کشتی سازی کی بھولی بسری گونج بھی لوٹ آئی۔

اسی راوی کنارے 80 سالہ عبدالمجید آج بھی لکڑی کی کشتی بنانے میں مشغول ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ ہنر محض 10 برس کی عمر میں سیکھنا شروع کیا تھا، ان کی بنائی پہلی کشتی گورنمنٹ کالج لاہور کے لیے تھی، جس کی قیمت اس وقت صرف 250 روپے تھی اور آج وہی کشتی اگر بنائی جائے تو اس کی قیمت 8 سے 10 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

 

عبدالمجید بتاتے ہیں کہ ایک زمانہ تھا جب راوی اپنے جوبن پر تھا، اس وقت لاہور میں کئی بوٹس کلب ہوا کرتے تھے، جن کے لیے وہ باقاعدگی سے کشتیاں بناتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بوٹس کلب بند ہوتے گئے اور ان کا کام بھی ماند پڑ گیا۔

انہوں نے کہا کہ اوپر سے بھارت نے دریا کا پانی روک دیا تو راوی کا حسن اور زندگی دونوں مانند پڑ گئے، اب یہ دریا صرف مون سون کے دنوں میں سانس لیتا ہے، باقی سال یہاں لاہور کی سیوریج بہتی ہے۔

عبدالمجید کی آواز میں فخر بھی ہے اور تلخی بھی، وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے کئی نامور شخصیات کے لیے کشتیاں بنائی ہیں، ممتاز بھٹو، غلام مصطفیٰ کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کے والد میاں محمد شریف ان کے گاہکوں میں شامل رہے اور میاں شریف ان سے خاص محبت رکھتے تھے۔

وقت کی سختی نے صرف روزگار ہی نہیں، ان کی دستکاری کے وسائل کو بھی محدود کر دیا ہے، پہلے دیودار کی لکڑی استعمال ہوتی تھی، مگر اب اس کی قیمت 14 سے 16 ہزار روپے فی فٹ تک پہنچ چکی ہے، اسی لیے وہ اب پائن اور شیشم کی لکڑی استعمال کرتے ہیں جو نسبتاً سستی ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ایک سات سے آٹھ افراد کی گنجائش والی کشتی کی لاگت اب تقریباً آٹھ لاکھ روپے تک جا پہنچی ہے لیکن راوی کے آلودہ پانی میں یہ کشتیاں زیادہ عرصہ نہیں ٹک پاتیں۔

عبدالمجید کے مطابق انہیں یہ کام تین سال بعد ملا ہے، وہ افسردگی سے کہتے ہیں کہ اب وہ یہ ہنر کسی کو کیوں سکھائیں؟ جب خود بے روزگار ہیں تو اور کون یہ فن سیکھنا چاہے گا؟ نہ دریا ویسا رہا، نہ وہ شہر اور نہ وہ خریدار رہے۔

بارشیں ہوئیں، تو دریا میں پانی آیا، آس پاس کے لوگ سیر کے لیے راوی کا رخ کرنے لگے، پرانی اور ناکارہ کشتیاں مرمت کی گئیں، چند دنوں کے لیے سرگرمی لوٹی، رونق واپس آئی لیکن عبدالمجید جانتے ہیں کہ یہ خوشی وقتی ہے اور جب بارشیں تھم جائیں گی، پانی اتر جائے گا تو راوی ایک بار پھر خاموش ہو جائے گا۔

یہ چند ہفتوں کی زندگی شاید عبدالمجید کے ہاتھوں سے بننے والی آخری کشتیاں بھی ہو سکتی ہیں، ان کے ہاتھوں سے نکلنے والی لکڑی کی ہر ضرب، ایک روایت کی آخری دھڑکن جیسی محسوس ہوتی ہے، راوی کے کنارے ایک ہنر، ایک عہد اور ایک کاریگر رفتہ رفتہ رخصت ہو رہے ہیں اور ان کے ساتھ وہ کہانیاں بھی جو کبھی اس دریا کی موجوں میں بہتی تھیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء) ندیم افضل چن نے اعتراف کیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جیل میں ہونے والے مبینہ ابتر سلوک کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے، محرم کا مہینہ ہے، اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔

اس وقت بالکل عدل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبرپختو نخواہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں سے واضح ہوتا ہے کہ جعلی حکومت عمران خان کی رہائی کی تحریک سے شدید خوفزدہ ہے، پی ٹی آئی قیادت اور کارکن جھوٹے مقدمات سے دبنے والے نہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو سزائیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دلائی جا رہی ہیں۔

عمران خان کی رہائی کی تحریک سے عین پہلے جھوٹے مقدمات میں سزائیں دلوانا تحریک کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش ہے، پی ٹی آئی قیادت کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں دی گئی ہیں، سزائیں دلوانے سے واضح ہوتا ہے کہ جعلی حکومت عمران خان کی رہائی کی تحریک سے شدید خوفزدہ ہے۔ تحریک سے پہلے سزائیں دلوانا پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کو دبانے کی ناکام کوشش ہے،پی ٹی آئی قیادت اور کارکن جعلی حکومت کے جھوٹے مقدمات سے دبنے والے نہیں،جعلی اور سفاک حکومت نے کینسر میں مبتلا بزرگ خاتون یاسمین راشد کو بھی 10 سال قید کی سزا دلوائی، سزاؤں کے باوجود یاسمین راشد سمیت تمام رہنماؤں کا حوصلہ قابلِ دید ہے۔

عمران خان کی رہائی کی تحریک کے لیے خیبر پختونخوا سمیت پورے ملک میں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، پی ٹی آئی قیادت اور کارکن عمران خان کی رہائی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈاپور کی قیادت میں تحریک کے لیے تمام تر تیاریاں جاری ہیں، پورے صوبے میں ورکرکنونشنز اور کارنر میٹنگز کا انعقاد کیا جا رہا ہے، ورکر کنونشنز جلسوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ عوام اور کارکن تحریک کے لیے کس قدر پُرجوش ہیں۔

دوسری جانب تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی نے ملک میں آئین و قانون کی بحالی،منصفانہ انتخابات اورعام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان کردیا، ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی، اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں،اسلام آبادمیں محمود خان اچکزئی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کیلئے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کیلئے بنایا جا رہا ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ نہ ہم گالی دے رہے اور نہ ڈنڈا مار رہے ہیں۔ ہم آئین کی بات کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے جلاد کا آخری ہتھیار
  • غزہ کے جلاد کا آخری اسلحہ
  • بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھیں
  • عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے
  • ٹی 20 سیریز، تیسرے میچ میں بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا
  • امتحان میں ناکامی پر دلبرداشتہ طالبعلم کی دریا میں چھلانگ، بچانے کی کوشش میں فوجی بھائی بھی جاں بحق
  • طالبعلم نے دریامیں چھلانگ لگادی،بچانے کیلئے بھائی بھی گودگیا
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت