Daily Ausaf:
2025-04-25@09:48:01 GMT

سحری و افطاری کے ٹی وی پروگرامز پر ایک نظر

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوتے ہی جہاں ہر طرف نور ہی نور بکھر جاتا ہے وہیں وہاں میڈیا ہاؤسز خصوصا ٹی وی سٹیشنز پر گہما گہمی بھی بڑھ جاتی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے ٹی وی چینلز پر رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں اس ماہ مقدس کے حوالے سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی جاتی ہے، فہم دین اور تاریخ و سیرت کے حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مارننگ شوز کا فارمیٹ بھی رمضان سپیشل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں بھی مختلف ٹی وی چینلز پر خصوصی افطاری اور سحری کے پروگرامز ناظرین کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے اس دور میں ان نشریات کی بیش بہا خوبیاں ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے پہلو بھی ہیں جو اصلاح طلب ہیں۔ دیکھا جائے تو ان پروگراموں میں علماء کرام دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات، روزے کی فضیلت، عبادات کے فضائل و مسائل اور دیگر اسلامی موضوعات پر علمی و فکری گفتگو کر کے سیر حاصل روشنی ڈالتے ہیں، جو عوام کے لیے یقینا فائدہ مند ہوتی ہے۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں ان پروگرامز کے ذریعے ناظرین کو ایک روحانی ماحول فراہم کیا جاتا ہے، جس میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تلاوتِ قرآن حکیم اور اسلامی تاریخ کے قصص و واقعات شامل ہوتے ہیں۔ بہت سے پروگرامز میں ناظرین بھی سامنے موجود ہوتے ہیں جو سوال و جواب کے سیشن میں شرکت کرکے علم میں اضافہ کرتے اور اجتماعی دعاؤں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ کئی ایسے پروگرام بھی ہیں کہ جن میں مستحق افراد کی مدد کی جاتی ہے، فلاحی کاموں کی ترغیب دی جاتی ہے، اور ناظرین کو بھی ان نیکی کے کاموں میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں ان پروگراموں میں پاکستان بھر کے مختلف حصوں کی روایات اور ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے، جس سے قومی یکجہتی کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح مختلف مکاتب فکر کے علماء اور شخصیات کو مدعو کر کے معاشرتی ہم آہنگی اور رواداری کا پیغام بھی دیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سی خامیاں بھی ہیں جن کی اصلاح بے حد ضروری ہے۔ اگر اصلاح کی طرف توجہ نہ دی گئی تو رمضان المبارک کا حقیقی مقصد اور روحانی بالیدگی وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ خیالوں سے ہی محو ہوتی چلی جائے گی اور باقی فکر آخرت سے خالی فقط میلا ٹھیلا نما ثقافت رہ جائے گی۔ دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ پروگراموں میں زیادہ فوکس اشتہارات، اسپانسرشپ، اور برانڈ پروموشن پر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رمضان کی اصل روح کہیں کھو جاتی ہے۔ کچھ افطار اور سحری شوز میں غیر ضروری تفریحی عناصر شامل کیے جاتے ہیں، جیسے گیم شوز، مزاحیہ خاکے، اور بےجا ہلڑ بازی، جو رمضان کے تقدس کے قطعی خلاف ہیں۔ بعض اوقات ایسے علماء کو مدعو کیا جاتا ہے، جو متنازعہ بیانات دیتے ہیں یا فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں جبکہ فرقہ واریت اور مصائب و مشکلات میں گھرے وطن عزیز پاکستان کو اس وقت اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ اسی طرح یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض پروگرامز میں نماز اور عبادات کے اوقات کی پابندی نہیں کی جاتی، اور تفریحی یا اشتہاری مواد زیادہ وقت لے لیتا ہے، جس سے ناظرین کی عبادات متاثر ہو سکتی ہیں۔ ایک المیہ یہ بھی ہے کہ کچھ چینلز رمضان کے مقدس مہینے کو ریٹنگ حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں اور پروگرامز میں غیر ضروری ڈرامائی عناصر یا غیر اخلاقی مواد شامل کر دیتے ہیں۔ رمضان کے دوران ٹی وی پروگرامز اگر حقیقی معنوں میں دینی اور اخلاقی تربیت کا ذریعہ بنیں تو یہ ایک مثبت پیشرفت ہو سکتی ہے، بدقسمتی سے کچھ چینلز ریٹنگ کے چکر میں غیر مہذب گفتگو اور اسلامی اقدار کے منافی تفریحی عناصر کو اپنے پروگراموں میں شامل کرتے ہیں، جو نہ صرف رمضان کی روح کے خلاف ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ کا بھی سبب ہے۔۔ بہتر ہوگا کہ چینلز ایسا متوازی مواد نشر کریں، جو معلوماتی، روحانی، اور عوام کے لیے دینی اور دنیوی طور پر فائدہ مند ہو۔
اسلام مرد اور عورت کے اختلاط کے حوالے سے واضح ہدایات دیتا ہے۔ غیر محرم مرد و زن کا بلا ضرورت اختلاط اور ایسی محافل جہاں بے پردگی اور بے حیائی کا عنصر موجود ہو، عام حالات میں بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔ رمضان المبارک تو خاص طور پر تزکیہ نفس اور عبادات کا مہینہ ہے، اس لیے اس قسم کے پروگرام اسلامی نکتہ نظر سے ناقابل قبول ہیں۔ اور ایک بات یہ بھی قابل توجہ رہے کہ ایسے ماحول میں بے حیائی پر مبنی مناظر رمضان المبارک کی با برکت گھڑیوں میں فتنے کا باعث بن سکتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں برے خیالات پیدا کر سکتے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ رمضان المبارک میں ایسے مخلوط ٹی وی پروگرام جہاں بے حیائی پھیلائی جائے، اسلامی تعلیمات سے قطعا موافقت نہیں رکھتے۔ عوام الناس کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے پروگراموں سے اجتناب کریں اور رمضان کے قیمتی اوقات کو عبادات اور نیک کاموں میں صرف کریں۔ کیونکہ رمضان المبارک ایک مقدس مہینہ ہے، جو روحانی پاکیزگی، عبادت، تقویٰ، اور برائیوں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ اگر ان پروگرامز میں ایسا کوئی بھی عنصر شامل ہو جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو، تو یہ رمضان کی روح کو متاثر کرتا ہے۔ چاہیے یہ کہ رمضان المبارک کے پروگرامز کو دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی روشنی میں ترتیب دیا جائے، جہاں اسلامی اقدار، شرم و حیاء، عفت و عصمت اور شائستگی کا مکمل خیال رکھا جائے۔ ایسے تمام عناصر جن سے بے حیائی پھیلنے کا خدشہ ہو، انہیں ختم کر دیا جائے تاکہ رمضان کی اصل برکات اور رحمتیں حاصل کی جا سکیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں بھی اسلامی احکام کو نظر انداز کیا جائے گا تو یہ عوام قلوب و اذہان پر برے اثرات کا باعث بنے گا۔ خصوصاً نوجوان نسل جو پہلے کئی مسائل کا شکار ہے، اس سے متاثر ہو کر رمضان المبارک کی اصل اہمیت، فضیلت اور مقصدیت ہی کھو دے گی۔ ان پروگراموں کو مزید بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ معیاری مواد تیار کیا جائے، وقت کی پابندی کی جائے، اور ناظرین کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ اس کے علاوہ ان پروگراموں کو زیادہ سے زیادہ تعمیری اور معلوماتی بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اگرچہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے جس پر معاشرے کے مختلف طبقات کے مختلف نقطہ ہائے نظر ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ایسے پروگراموں میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سماجی اقدار اور ثقافتی روایات کا ہر پہلو سے بھرپور خیال رکھا جائے تاکہ رمضان المبارک کی حقیقی روح کے مطابق لوگ استفادہ کر کے اپنی کمزوریوں کو دور کر سکیں اور با عمل مسلمان بن کے معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دور حاضر میں ان پروگرامز کی اشد ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں مزید مؤثر بنانے کیلئے خامیوں کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔ جہاں یہ میڈیا ہاؤسز مالکان کی بنیادی ذمہ داری ہے، وہاں ان پروگراموں میں تشریف لانے والے علمائے کرام بھی بہتری کی طرف توجہ مبذول کرکے اپنا فرض منصبی ادا کرتے رہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کہ رمضان المبارک پروگراموں میں پروگرامز میں ان پروگراموں کے ساتھ ساتھ کیا جاتا ہے کے حوالے سے رمضان کی بے حیائی رمضان کے ضروری ہے ہوتے ہی جاتی ہے میں بھی یہ بھی

پڑھیں:

جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

کراچی (نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ 26 اپریل کو کراچی سے چترال تک ملک بھر میں فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ہوگا۔

منعم ظفر کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کو جنگی سازوسامان فراہم کر رہا ہے اور ڈیڑھ سال کے دوران غزہ کے 90 فیصد علاقے تباہ کیے جا چکے ہیں۔ اسپتال، شیلٹر ہومز اور معصوم شہری تک محفوظ نہیں رہے، جبکہ اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا ہولوکاسٹ جاری ہے، مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے دیگر علاقوں میں اقوام متحدہ فوری ایکشن میں آتی ہے، مگر فلسطین کے معاملے میں اس کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مسلم حکمرانوں کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ملک ہے، لیکن ہمارے اندر ایمان کی کمی ہے۔

منعم ظفر نے کہا کہ یہ احتجاج نہ صرف قومی سطح پر ہوگا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی آواز بلند کی جائے گی۔ انہوں نے صیہونی مصنوعات کے بائیکاٹ اور بھارت کی آبی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔
لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند
  • خوارج کا فساد فی الارض
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • غیر مسلم آبادی والے ملک میں اسلامی تدفین کا قانون نافذ
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات