WE News:
2025-11-05@00:59:00 GMT

شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

آج شاعری کا عالمی دن ہے، یہ دن ہر سال 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ 1999 میں یونیسکو نے اس دن کو شاعری سے مختص کیا، جس کا مقصد دنیا بھر میں شاعری پڑھنے، پڑھانے اور اس سے متعلق آگاہی کا فروغ ہے۔

ایڈیٹر پلاننگ ’وی نیوز‘ احسن ابرار خالد نے اس دن کے حوالے سے کچھ لکھنے کو کہا تو سوچا کہ گزشتہ 26 برس سے اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور اہل قلم نے نت نئے موضوعات کو صفحہ قرطاس پر انڈیل کر قارئین کے 14 طبق سُن کر رکھے ہیں۔

اس لیے میرا موضوع قدرے ہٹ کر لیکن کسی نہ کسی طرح اس دن سے جڑا ہے۔ گزشتہ ماہ سے اس پر لکھنا چاہ رہا تھا پھر سبیل بن ہی گئی۔ جی ہاں! آج کا موضوع ’پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر‘ ہے، جس کا افتتاح ٹھیک ایک ماہ قبل اکادمی ادبیات پاکستان میں 21 فروری 2025 کو ہوا، لیکن یہ سرخ پھٹوں کی گرد میں اٹے میڈیا کی توجہ نہ پا سکا۔

مزید پڑھیں: احمد فراز: صحرائے محبت کا مسافر

ایک پروقار تقریب میں وفاقی سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن حسن ناصر جامی نے پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کا افتتاح کیا۔ صدر نشیں اکادمی ادبیات ڈاکٹر نجیبہ عارف نے استقبالیہ کلمات میں اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی، تقریب کی اہم بات یونیسکو کے نمائندہ خصوصی جواد عزیز کی شرکت تھی۔

حسن ناصر جامی نے کہا کہ پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر، اپنی نوعیت کے اعتبار سے بے حد اہم اور منفرد منصوبہ ہے، اس کا افتتاح کرنا میرے لیے فخر اور خوشی کی بات ہے، بلاشبہ ہمیں اپنی ثروت مند تہذیب و ثقافت پر فخر ہے۔ ہم معدوم ہوتی ہوئی زبانوں کی بقا اور تسلسل کے لیے اکادمی کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: عینی آپا تھیں تو پاکستانی

ڈاکٹر نجیبہ عارف کا کہنا تھا کہ پاکستانی زبانوں کا عجائب گھر ایک منفرد اور نادر منصوبہ ہے،جو پاکستان کے تہذیبی و ثقافتی ورثے کی ثروت مندی اور ہمارے لسانی تنوع کا عکاس و ترجمان ہے۔ یہ لسانی تنوع بلاشبہ ہماری طاقت ہے،کمزوری نہیں۔ یہ ہماری صدیوں نہیں بلکہ قرنوں پرانی تہذیب اور روایت کے تسلسل کا ترجمان ہے۔

صدر نشیں اکادمی ادبیات کا کہنا تھا کہ یہ لسانی تنوع ہمارے خطے کی قدامت، تہذیبی ارتقا اور ذہنی و فکری روایت کا بین ثبوت ہے۔ پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر پاکستان کے طول و عرض میں بولی جانے والی 74 زبانوں کے آثار کا امین و محافظ ہے۔ یہ لسانی ماہرین کی ایک مجلسِ تحقیق و علم کا مشترکہ نتیجہ ہے۔ عجائب گھر میں پاکستانی زبانوں کے مخطوطات بھی محفوظ کیے گئے ہیں۔

نمائندہ خصوصی یونیسکو جواد عزیز نے پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کو پاکستانی زبانوں کے فروغ اور تحفظ کے حوالے سے اکادمی کا ایک اہم اور مفید منصوبہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یونیسکو ورلڈ اٹلس آف لینگویجز میں پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بھی محفوظ ہے۔

یہ پاکستان کا پہلا لسانی ادبی عجائب گھر ہے جہاں 74 زبانوں کی بنیادی معلومات، رسم الخط اور قدیم مخطوطات محفوظ کیے گئے ہیں۔ مستقبل قریب میں سمعی و بصری مواد کے ساتھ ساتھ گفت و شنید کی سہولیات بھی مہیا کی جائیں گی تاکہ معدومیت کے خطرات سے دوچار زبانوں کے چاشنی بھرے لہجوں اور حروف تہجی سے تعلق قائم رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں: داستاں سرائے، راجا گدھ اور بانو آپا

ڈاکٹر نجیبہ عارف اکادمی ادبیات پاکستان کی پہلی خاتون چیئرپرسن اور ادبی حلقوں میں کثیرالجہت علمی و ادبی شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنے علمی، ادبی اور درس و تدریس کے تجربے کی بدولت اکادمی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔

ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ پاکستان اکادمی ادبیات، پاکستان کی تمام زبانوں کی ترقی، فروغ، بقا اور ارتقا کے لیے کوشاں ہے۔ مختلف سطحوں پر معدوم ہوتی زبانوں کی بقا کے لیے بھی کوششیں کی گئیں ہیں جو جاری و ساری ہیں۔ نئے منصوبے، زبانوں کے عجائب گھر میں 74 زبانوں کے بارے میں بنیادی معلومات آویزاں کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: جب کہانی ’عبداللہ حسین‘ کے گلے پڑ گئی

انہوں نے بتایا کہ آئندہ سمعی و بصری سہولیات کے اضافے کی بدولت نوجوان نسل معدوم ہوتی زبانوں کے لب ولہجے، تہذیب و تمدن اور ان سے جڑی لوک داستانوں سے بھی روشناس ہو سکیں گے۔ چترال کی معدومیت کے خطرے سے دوچار 2 زبانوں ’یدغا‘ اور گوارباتی‘ پر خصوصی دستاویزی فلمیں بھی تیار کی ہیں۔

ڈاکٹر نجیبہ عارف نے بتایا کہ ہم اردو سمیت پاکستان کی تمام زبانوں بشمول دم تورٹی زبانوں کا ادب بھی باقاعدگی شائع کرتے ہیں۔ جبکہ مختلف زبانوں کے ادب کو فروغ دینے کے لیے ان کے انگریزی تراجم بھی شائع کیے جاتے ہیں۔ سہ ماہی اردو مجلے ’ادبیات‘ کے ساتھ ساتھ صوبائی زبانوں کے سالانہ شمارے بھی شائع کیے جاتے ہیں۔ اہم تحریری زبانوں پر سالانہ انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔

شاعری کے عالمی دن اور تحریر کے عنوان کی مناسبت سے جاتے جاتے احمد فرازؔ کی عالمی شہرت یافتہ غزل کا لطف اٹھائیں:

اس کا اپنا ہی کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں یوں ہے یوں ہے

جیسے کوئی در دل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے نہ بروں ہے یوں ہے

تم نے دیکھی ہی نہیں دشت وفا کی تصویر
نوک ہر خار پہ اک قطرۂ خوں ہے یوں ہے

تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خرد ہے نہ جنوں ہے یوں ہے

اب تم آئے ہو مری جان تماشا کرنے
اب تو دریا میں تلاطم نہ سکوں ہے یوں ہے

ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے یوں ہے یوں ہے

شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ
یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے یوں ہے

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

’پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر احمد فراز اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف شاعری کا عالمی دن عالمی یوم شاعری غالب یونیسکو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف شاعری کا عالمی دن عالمی یوم شاعری غالب یونیسکو پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر پاکستانی زبانوں کے ڈاکٹر نجیبہ عارف اکادمی ادبیات مزید پڑھیں زبانوں کی ہے یوں ہے بتایا کہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-01-12

 

غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ اورلبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رہیں، جہاںقابض فوج نے   مزید 7 اور کو شہید کردیا۔ غزہ میں 3اور لبنان میں 4 شہید ہوئے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایاکہ مغربی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے مزید 2 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔ خان یونس سمیت دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر قابض فوج کی مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں جاری رہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری رہیں۔ صہیونی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہو گئے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس سے یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاشوں کو شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابوکبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں۔غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسے پیر کے روز قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270ہوگئی ہے۔اسرائیل کی 2 سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج تباہ شدہ اسکولوں میں  واپس آنے لگے جس کے بعد بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی نئی امید پیدا ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی (انروا) نے گزشتہ  ہفتے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں کچھ اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ انروا کے سربراہ فلپ لزارینی نے منگل کو ایکس پر بتایا کہ اب تک غزہ کے 25 ہزار سے زاید بچے عارضی تعلیمی مراکز میں شامل ہو چکے ہیں، جبکہ 3 لاکھ کے قریب بچے آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں کلاسز دوبارہ شروع ہو چکی ہیں، اگرچہ عمارت میں اب بھی کمروں کی شدید کمی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔  فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے بل کی منظوری اور اسے کنیسٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ قابض اسرائیل کے فاشزم اور نسل پرستانہ سوچ کی کھلی عکاسی ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون اور تیسرے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز اپنے بیان میں حماس نے اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی و حقوقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مجرمانہ اور وحشیانہ اقدام کو روکنے کے لیے فوری عملی قدم اٹھائیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا
  • 59 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، تازہ ترین سروے
  •  مصر : عظیم الشان عجائب گھر کا افتتاح
  • اسرائیل امن معاہدہ پھر سوالوں کی زد میں( تازہ حملوں میں 7 افراد شہید)
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے