اسٹار لنک سروسز جلد پاکستان میں، این او سی جاری کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسٹار لنک سروسز جلد پاکستان میں شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اسپیس ایکٹیوٹی ریگولیٹری بورڈ کی اسٹار لنک کو این او سی کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کے پاکستان میں شروع ہونے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ لائسنس کے اجراء میں تمام این او سی حاصل کرلیے گئے، اسٹار لنک کو پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس اجراء ہونے میں پیشرفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹار لنک نے اسپیس ریگولیٹری بورڈ کے تمام تقاضے پورے کرلیے ہیں، جس کے بعد وزارت داخلہ کی کلیئرنس کے بعد اسپیس ریگولیٹری بورڈ نے این او سی جاری کیا ہے اور اب پی ٹی اے آئندہ 2 ہفتوں میں اسٹار لنک کو لائسنس جاری کردے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ سروس فراہمی کیلئے ریگولیٹری بورڈ کی این او سی لازمی تھی، این او سی ملنے کے بعد پی ٹی اے لائسنس کیلئےعمل درآمد شروع کرے گا۔
واضح رہے کہ اسٹار لنک پہلے ہی پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی میں لائسنس کے لیے درخواست دینے کے علاوہ پی ٹی اے میں ٹیکنیکل اور بزنس پلان بھی جمع کروا چکا ہے۔ اسٹار لنک نے پاکستان میں رجسٹریشن کے 3 مراحل مکمل کرلیے ہیں۔اسٹار لنک کی جانب سے ایس ای سی پی اور پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ سے رجسٹریشن حاصل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی نے پاکستان اسپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ سے بھی رجسٹریشن حاصل کرلی جس کے بعد آخری مرحلہ پی ٹی اے سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ریگولیٹری بورڈ پاکستان میں اسٹار لنک پی ٹی اے کے بعد
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔