گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں تیرہ ہزار سے زائد گلیشیئرز ہیں جو زمین کے قطبی علاقوں کے بعد کہیں بھی پائے جانے والے گلیشیئرز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ماحولیاتی تغیر و تبدل اور بڑھتے ہوئے اوسط درجہ حرارت سے دس ہزار سے زائد گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے جن کی تباہی کے باعث ان سے منسلک حیاتیاتی بقاء کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ گلیشیئرز کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز کرہ ارض پر زندگی کے فطرتی حسن کو برقرار رکھنے اور ضروری قدرتی وسائل خصوصاً صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کی ضمانت ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں تیرہ ہزار سے زائد گلیشیئرز ہیں جو زمین کے قطبی علاقوں کے بعد کہیں بھی پائے جانے والے گلیشیئرز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ماحولیاتی تغیر و تبدل اور بڑھتے ہوئے اوسط درجہ حرارت سے دس ہزار سے زائد گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جن کے نتیجے میں سیلابوں اور خشک سالی سے دریاؤں، زراعت اور انسانی زندگی کو بقاء کے خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے اور پاکستان کو گلیشئر کی نگرانی، پیشگی اطلاع کے نظام، زرعی فصلوں کو ماحولیاتی تبدیلی سے محفوظ رکھنے اور پانی ذخیرہ کرنے کے متبادل طریقوں کیلئے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی سیاحت کے بین الاقوامی رہنما اصولوں کو بھی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن سے ان قیمتی اثاثوں کو زہریلی گیسوں اور آلودگی سے نقصان پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہزار سے زائد گلیشیئرز انہوں نے کہا کہ کی ضرورت
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔