افسانوی حسن کی حامل پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انھیں ’’حنا‘‘ کے بعد مزید 16 بھارتی فلموں کی پیشکش ہوئی تھی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔

زیبا بختیار کی بھارتی ڈیبیو فلم ’’حنا‘‘ ایک سپر ہٹ فلم تھی جس نے سرحد کے دونوں طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے۔ اس فلم میں زیب بختیار نے بھارتی اداکار رشی کپور کے مقابل حنا کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

بھارت کے لیجنڈری راج کپور کی فلم حنا میں کام کرنے کے بعد ہی زیبا بختیار کو افسانوی حسن کی ملکہ کا خطاب دے دیا گیا تھا۔ زیبا بختیار نے پاکستانی شوبز اور بالی ووڈ دونوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔

زیبا بختیار ان پاکستانی اداکاراؤں میں شامل ہیں جنہوں نے بالی ووڈ کی مین اسٹریم فلموں میں کام کیا اور ناظرین اور نقادوں دونوں کو اپنا مداح بنا لیا۔ حال ہی میں اداکارہ نے ایک شو کے دوران اپنے بالی ووڈ کے تجربات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ راج کپور کی فلم میں کام کرنا ان کےلیے ایک اعزاز تھا، اور یہ تجربہ کسی شاہکار سے کم نہیں تھا۔ تاہم، وہ بالی ووڈ میں اپنے کرداروں کے انتخاب کے معاملے میں بہت محتاط تھیں۔

زیبا بختیار نے بتایا کہ فلم ’’حنا‘‘ کی کامیابی کے بعد انھیں یکے بعد دیگرے 16 فلموں کی آفرز ہوئیں، جس کے کردار انھیں پسند بھی آئے لیکن اس کے باوجود انھوں نے وہ آفرز مسترد کردیں۔

اداکارہ نے وہ بھارتی فلمیں نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان فلموں میں کوئی منظر یا گانا ایسا ہوتا تھا جو ان کے اصولوں کے خلاف تھا۔ زیبا نے کہا کہ وہ بارش کے منظر میں باریک کپڑے کی ساڑھی پہن کر بھیگتے ہوئے گانا نہیں کرسکتی تھیں۔ اس لیے انھوں نے زیادہ تر فلمیں کرنے سے انکار کردیا۔

اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب کوئی پاکستانی اداکار بالی ووڈ یا کسی اور انڈسٹری میں کام کرکے واپس آتا ہے، تو اسے زیادہ توجہ ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی سے ایک پرانی روایت ہے، کیونکہ پاکستانی درآمد شدہ چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اسی طرح، وہ فنکاروں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: زیبا بختیار نے بالی ووڈ میں کام کے بعد

پڑھیں:

عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری


چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • دلجیت دوسانجھ کس پاکستانی گلوکار کے مداح نکلے؛ مشہور گانا بھی گنگنایا
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • آپشن ہونا چاہیئے کہ شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • آپشن ہونا چاہیے شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • بھارتی سیریل ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے مشہور کردار جیٹھا لال نے کیا ڈرامے کو الوداع کہہ دیا؟