موسمیا تی تبدیلی خومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیئے کچھوے کی چال رہی ہے : جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا ہے موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے، مگر وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، جس پر جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شارٹ لسٹ کیے گئے 3 ناموں میں سے پہلے نمبر والے امیدوار کی دوہری شہریت نکلی۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت کا حامل شخص تعینات نہیں کیا جائے گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس اعلیٰ معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا۔ اصل مسئلہ صوبوں کا ہے، وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہو چکے ہیں۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے کہ کے پی کے سے فیصل امین کو ممبر موسمیاتی تبدیلی نامزد کیا گیا ہے، جو وزیراعلیٰ کے بھائی ہیں۔ بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں، ان کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے۔ پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا اتھارٹی کے رولز بن گئے ہیں؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رولز کا مسودہ تیار ہوگیا ہے، منظوری کے لیے وزارت قانون بھیجا جائے گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سال 2017ء میں قانون بنا، اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے۔ صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے ہیں، وہ سب کو علم ہے۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ذوالفقار یونس نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ پچھلی مرتبہ 752 درخواستیں آئی تھیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جن 3 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان میں باقی 2 ناموں پر غور کیوں نہیں ہوا؟، جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ باقی 2 امیدوار معیار پر مکمل پورا نہیں اترتے تھے۔ کچھ ایسے امیدوار بھی درخواستیں دیتے ہیں، جو بیرون ملک ہوتے ہیں۔ انہیں پاکستان آنے میں وقت لگتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل میاں سمیع الدین نے عدالت کو بتایا کہ یہ بنیادی حقوق کا کیس ہے۔ خالصتاً پاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ 2017ء سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موسمیاتی تبدیلی بتایا کہ کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار سست، صارفین شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آن لائن) ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار تاحال سست ہے، صارفین کو اپ لوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انٹرنیٹ کی کم رفتار کے باعث ویڈیوز اور پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں اور
آن لائن کلاسز بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی بنیادی وجہ سعودی عرب کے قریب زیر سمندر انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی ہے جو تاحال درست نہ ہو سکی۔ پی ٹی سی ایل نے تصدیق کی ہے کہ انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر متاثر ہے اور شام کے اوقات میں یہ مسئلہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔پی ٹی سی ایل کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار بہتر کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاہم فالٹ مکمل دور ہونے کا کوئی وقت نہیں بتایا جا سکتا۔ حکام کے مطابق زیر سمندر کیبلز کی مرمت کے لیے خصوصی جہازوں اور سازگار موسمی حالات کی ضرورت ہے، جس کے باعث مرمت میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔