وفاقی حکومت کا1700 یوٹیلٹی اسٹورز بند ، 6 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)سینیٹر عون عباس کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل پر بریفنگ دی گئی۔
ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے کہا ہے کہ آڈٹ نہ ہونے کے سبب یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری رک گئی، آڈٹ مکمل ہونے پر نجاری ہوگی، 5 ہزار مستقل ملازمین کو سرپلس پول بھیجا جائیگا، چھ ہزار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز فارغ ہوجائیں گے۔
ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز حکومت کی نجکاری لسٹ پر ہے، دوسالہ آڈٹ نہ ہونے کے باعث نجکاری کا عمل رک گیا، اگست 2025ء میں دوسالہ آڈٹ مکمل کرنے کا ہدف ہے، یوٹیلٹی اسٹورز کی پراپرٹی کی ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن حکومت کی سیکنڈ نجکاری لسٹ پر ہے، اس وقت یوٹیلٹی اسٹورز کے پانچ ہزار ملازمین ریگولر ہیں، چھ ہزار کے قریب کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں، مستقل ملازمین کو سرپلس پول میں بھیجا جائے گا، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو کوئی پیکیج نہیں دیا جائے گا، جب ادارہ پرائیویٹ ہوگا تو ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین فارغ ہوجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں 3 ہزار 20 0سے زائد اسٹورز ہیں، منافع میں نہ چلنے والے 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہوں گے، پرائیویٹ کرنے کے بعد صرف 1500 سٹورز کیلئے اسٹاف درکار ہوگا، ایک ہزار کے قریب اس وقت فرنچائزز ہیں، یوٹیلٹی اسٹورز کا ماہانہ خرچہ 1ارب 2کروڑ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نقصان میں چلنے والے اسٹورز بند کرنے کے بعد ماہانہ خرچہ 52 کروڑ روپے رہ گیا ہے، ایک ماہ میں یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے سے ماہانہ نقصان 22 میں کروڑ میں کمی آئی ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے معاون خصوصی ہارون اختر اور سیکرٹری کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کے کردار اور فنکشنز پر بریفنگ مانگی تھی۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس مسابقتی کمیشن کو طلب کرلیا۔
اٹک : نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ ، جے یو آئی رہنما قاری نظام الدین جاں بحق
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹورز کارپوریشن یوٹیلیٹی اسٹورز یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین کو اسٹورز بند ڈیلی ویجز اسٹورز کا
پڑھیں:
سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے۔ جس کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کے لیئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔
محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کررہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کے لیے آگاہی سیشن ہوں گے جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے۔ مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔
محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے۔ کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔
ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ 2017-18 میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025 تک 47 فیصد اور 2030 تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں جہاں آبادی جاکر مانع حمل کے لیے ادویات ،انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کے لیئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔
مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کے لیےہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں،کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022 میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں۔ 2018 سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔
اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030 کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔