ہم لبنان کیخلاف صیہونی جارحیت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، یوسف رجی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں لبنانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی دراندازی میں اضافے کو روکنے کیلئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کے ردعمل میں لبنانی وزیر خارجہ "یوسف رجی" نے کہا کہ وہ اس جارحیت کو بند کرنے پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دراندازی میں اضافے کو روکنے کے لئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم حملوں میں اضافہ نہیں چاہتے۔ ہم ہر صورت اسرائیل کو لبنان کے خلاف جارحیت روکنے کے لئے مجبور کریں گے۔ یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ لبنانی صدر "جوزف عون" نے اپنے وزیر خارجہ "یوسف رجی" کو ذمے داری سونپی ہے کہ وہ آج کے واقعات پر لبنان کے موقف کو واضح کرنے کے لئے ملک کے عرب دوستوں سے رابطے کریں۔ یاد رہے کہ کچھ ہی دیر قبل اسرائیل نے لبنان پر راکٹ حملوں کا الزام لگاتے ہوئے جنوبی علاقوں پر فضائی حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید اور 10 زخمی ہو گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوشش ہے، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے عدلیہ کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو یہ اقدام ملک اور نظامِ انصاف کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قیادت میں لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، 27ویں ترمیم پر حمایت کی درخواست
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنی جماعت کا اجلاس طلب کیا ہے اور وہ خود بھی اس ترمیم پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی کورٹ کے قیام، ججز کی تقرری و تبادلے کے اختیارات ایگزیکٹو کو دینے اور عدلیہ کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پہلے ہی 26ویں ترمیم کی مخالف تھی اور اب 27ویں ترمیم پر بھی شدید اعتراضات رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف ایک سپریم کورٹ ہونی چاہیے، آئینی کورٹ یا متوازی عدالتی ڈھانچہ بنانا عدلیہ کی تقسیم اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا
سابق اسپیکر نے کہا کہ اگر ججز کے تبادلے کا اختیار صدر اور وزیراعظم کو دے دیا گیا تو عدلیہ مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں آجائے گی، اور یہ عدلیہ کی آزادی کے خاتمے کا واضح راستہ ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کے کسی جج کو بلوچستان یا سندھ تبادلہ کردیا جائے تو یہ عدالتی دباؤ کا ذریعہ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عدالتی نظام پہلے ہی دباؤ اور تنازعات کا شکار ہے، مزید مداخلت اس ادارے کو مکمل طور پر کمزور کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ ریاست کے وجود اور شہریوں کے اعتماد کی بنیاد ہے، اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو ملک میں ناانصافی بڑھے گی اور معاشرہ انتشار کا شکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین کے گرد گھیرا تنگ، سماعت کے لیے کمیٹی تشکیل
اسد قیصر نے کہا کہ 1973 کا آئین قومی اتفاقِ رائے کا تاریخی دستاویز ہے جسے ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان اور دیگر بڑی قیادت نے تیار کیا تھا۔ اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم بھی مکمل اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسی بنیادی دستاویزات کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔
انہوں نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر عدلیہ، آئین اور 18ویں ترمیم کا دفاع کریں، کیونکہ یہی ریاست اور جمہوری نظام کی بقا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی اس معاملے پر اپنی مشاورت مکمل کرکے باضابطہ لائحہ عمل دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم we news اسد قیصر ایگزیکٹو تحریک انصاف سابق اسپیکر عدلیہ