ہم لبنان کیخلاف صیہونی جارحیت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، یوسف رجی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں لبنانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی دراندازی میں اضافے کو روکنے کیلئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کے ردعمل میں لبنانی وزیر خارجہ "یوسف رجی" نے کہا کہ وہ اس جارحیت کو بند کرنے پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دراندازی میں اضافے کو روکنے کے لئے اپنے تمام عرب و غیر عرب دوستوں سے سفارتی روابط برقرار کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم حملوں میں اضافہ نہیں چاہتے۔ ہم ہر صورت اسرائیل کو لبنان کے خلاف جارحیت روکنے کے لئے مجبور کریں گے۔ یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ لبنانی صدر "جوزف عون" نے اپنے وزیر خارجہ "یوسف رجی" کو ذمے داری سونپی ہے کہ وہ آج کے واقعات پر لبنان کے موقف کو واضح کرنے کے لئے ملک کے عرب دوستوں سے رابطے کریں۔ یاد رہے کہ کچھ ہی دیر قبل اسرائیل نے لبنان پر راکٹ حملوں کا الزام لگاتے ہوئے جنوبی علاقوں پر فضائی حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید اور 10 زخمی ہو گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہم ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور پارٹنر سمجھتے ہیں، سید عباس عراقچی
اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ 4 ماہ کے کم تر عرصے میں، میں دوسری بار چین میں ہوں۔ اچھے دوستوں کو آپس میں ملنا اور بات چیت کرتے رہنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایک روزہ دورہ بیجنگ کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب "وانگ وایی" سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایرانی وزیر خارجہ نے چینی زبان میں ایک ٹویٹ پوسٹ کی۔ جس میں انہوں لکھا کہ مجھے خوشی ہے کہ 4 ماہ کے کم تر عرصے میں، میں دوسری بار چین میں ہوں۔ اچھے دوستوں کو آپس میں ملنا اور بات چیت کرتے رہنا چاہئے۔ ایک معروف چینی کہاوت ہے کہ راستہ دوستوں کے ساتھ ہموار ہوتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے مزید لکھا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ عالمی حالات کیسے بدلیں گے، مہم یہ ہے کہ ایران ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور شراکت دار سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ آج صبح بیجنگ پہنچنے پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ چین نے ماضی میں بھی ایرانی جوہری مسئلے پر اہم و تعمیری کردار ادا کیا، یقیناً آگے بھی اسی کردار کی ضرورت ہے۔