مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار مارے گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لداخ کی سرحد پر بھارتی فوج کے دو اہلکار ڈیوٹی کے دوران مارے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت حوالدار کشور بارا اور سپاہی سورج کمار کے ناموں سے ہوئی ہے۔
تاہم بھارتی فوج کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ دونوں اہلکار کی ہلاکت کیوں اور کس طرح ہوئیں۔ مقتولین کے اہل خانہ بھی بے خبر ہیں۔
بھارتی فوج کے مارے گئے اہلکاروں کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ کم از کم ان کے پیاروں کی موت کی وجہ بتائی جائے۔
بھارتی میڈیا کو ان اہلکاروں کی موت کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں اور کسی کو جائے وقوعہ پر جانے کی اجازت نہیں۔
خیال رہے کہ لداخ کے اس علاقے میں بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ چین کی بارڈر فورسز کے ساتھ بھی سرحدی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں اہلکار بھارتی فوج کی بچھائی گئی بارودی سرنگ کا شکار بن گئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج کے
پڑھیں:
پہلگام حملہ، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019ء کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔ سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔
2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔ بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کر دیا۔ بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ "دی ریزسٹنس فرنٹ" پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔