پنجاب حکومت نے سرکاری گندم کی فی من قیمت 2900 روپے مقرر کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مارچ 2025ء) پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری گندم کی فی من قیمت 2 ہزار 900 روپے مقرر کی گئی ہے، سرکاری گوداموں سے اب تک 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم فروخت کی جا چکی ہے۔ میڈیا کے مطابق پنجاب حکومت نے سرکاری گندم ریلیز پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، پالیسی کے تحت سرکاری گوداموں سے مزید گندم ریلیز کی جائے گی۔
جبکہ پنجاب میں سرکاری گندم کی قیمت 2900 روپے فی من مقرر کی گئی ہے۔ پنجاب کابینہ نے 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم ریلیز کرنے کی منظوری دی تھی۔ ڈی جی فوڈ پنجاب کا کہنا ہے کہ اب تک 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم فروخت کی جا چکی ہے۔ اور سرکاری گوداموں سے مزید گندم ریلیز کی جائے گی۔ دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں خوراک کی برآمدات میں 4.17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مجموعی حجم 5 ارب 17 کروڑ ڈالر رہا۔
(جاری ہے)
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی سے فروری کے دوران غذائی اشیا کی برآمدات کا حجم 5 ارب 17 کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ سال کی نسبت فوڈ ایکسپورٹ میں 20 کروڑ 29 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، باسمتی چاول کی برآمدات میں 11.23 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی حجم 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ میں مجموعی طور پر 2 ارب 48 کروڑ ڈالر کے چاول برآمد کیے گئے، پاکستان نے جولائی سے فروری کے دوران 40 کروڑ 69 لاکھ ڈالر مالیت کی چینی برآمد کی، گزشتہ سال کے مقابلے میں چینی کی برآمدات میں 1831 فیصد نمایاں اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی کی برآمدات میں 0.75 فیصد اضافہ ہوا جو 26 کروڑ 35 لاکھ ڈالر رہی، تمباکو کی برآمدات میں 106 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی حجم 12 کروڑ 48 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ رپورٹ کے مطابق پھلوں، سبزیوں، دالوں، مصالحہ جات اور آئل سیڈز کی برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی برآمدات میں سرکاری گندم گندم ریلیز فیصد اضافہ کروڑ ڈالر لاکھ ڈالر اضافہ ہوا کے مطابق
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔